صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2859

ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں

راوی: محمد بن مثنی حسین ابن حسن بن یسار ابن عون نافع

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ حَسَنِ بْنِ يَسَارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ کَانَ نَافِعٌ يَقُولُ ابْنُ صَيَّادٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ لَقِيتُهُ مَرَّتَيْنِ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ لِبَعْضِهِمْ هَلْ تَحَدَّثُونَ أَنَّهُ هُوَ قَالَ لَا وَاللَّهِ قَالَ قُلْتُ کَذَبْتَنِي وَاللَّهِ لَقَدْ أَخْبَرَنِي بَعْضُکُمْ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ حَتَّی يَکُونَ أَکْثَرَکُمْ مَالًا وَوَلَدًا فَکَذَلِکَ هُوَ زَعَمُوا الْيَوْمَ قَالَ فَتَحَدَّثْنَا ثُمَّ فَارَقْتُهُ قَالَ فَلَقِيتُهُ لَقْيَةً أُخْرَی وَقَدْ نَفَرَتْ عَيْنُهُ قَالَ فَقُلْتُ مَتَی فَعَلَتْ عَيْنُکَ مَا أَرَی قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ قُلْتُ لَا تَدْرِي وَهِيَ فِي رَأْسِکَ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّهُ خَلَقَهَا فِي عَصَاکَ هَذِهِ قَالَ فَنَخَرَ کَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُ قَالَ فَزَعَمَ بَعْضُ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا کَانَتْ مَعِيَ حَتَّی تَکَسَّرَتْ وَأَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ قَالَ وَجَائَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَحَدَّثَهَا فَقَالَتْ مَا تُرِيدُ إِلَيْهِ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّهُ قَدْ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يَبْعَثُهُ عَلَی النَّاسِ غَضَبٌ يَغْضَبُهُ

محمد بن مثنی حسین ابن حسن بن یسار ابن عون حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابن عمر نے کہا میں نے ابن صیاد سے دو مرتبہ ملاقات کی میں اس سے ملا تو میں نے بعض لوگوں سے کہا کیا تم بیان کرتے ہو کہ وہ وہی (دجال) ہے انہوں نے کہا اللہ کی قسم نہیں میں نے کہا تم نے مجھے جھوٹا کر دیا اللہ کی قسم تم میں سے بعض نے مجھے خبر دی کہ وہ ہرگز نہیں مرے گا یہاں تک کہ تم میں سے زیادہ مالدار اور صاحب اولاد ہو جائے گا پس وہ ان دنوں لوگوں کے گمان میں ایسا ہی ہے پھر ابن صیاد ہم سے باتیں کر کے جدا ہو گیا پھر میں اس سے دوسری مرتبہ ملا تو اس کی آنکھ پھول چکی تھی تو میں نے اس سے کہا میں تیری آنکھ جو اس طرح دیکھ رہا ہوں یہ کب سے ہوئی ہے اس نے کہا میں نہیں جانتا میں نے کہا تو جانتا ہی نہیں حالانکہ یہ تو تیرے سر میں موجود ہے اس نے کہا اگر اللہ نے چاہا تو وہ تیری لاٹھی میں اسے پیدا کر دے گا پھر اس نے گدھے کی طرح زور سے آواز نکالی اس سے زیادہ سخت آواز میں نے نہیں سنی تھی اور میرے بعض ساتھیوں نے اندازہ لگایا کہ میں نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا ہے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ گئی ہے حالانکہ اللہ کی قسم مجھے اس کا علم تک نہ تھا یہاں تک کہ ام المومنین کے پاس حاضر ہوئے تو انہیں یہ واقعہ بیان کیا انہوں نے کہا تیرا اس سے کیا کام تھا کیا تو جانتا نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کے پاس دجال کو بھیجنے والی سب سے پہلے وہ غصہ ہوگا جو اسے کسی پر آئے گا۔

Nafi' reported that Ibn 'Umar said: I met lbn Sayyad twice and said to some of them (his friends): You state that it was he (the Dajjal). He said: By Allah, it is not so. I said: You have not told me the truth; by Allah some of you informed me that he would not die until he would have the largest number of offspring and huge wealth and it is he about whom it is thought so. Then Ibn Sayyad talked to us. I then departed and met him again for the second time and his eye had been swollen. I said: What has happened to your eye? He said: I do not know. I said: This is in your head and you do not know about it? He said: If Allah so wills He can create it (eye) in your staff. He then produced a sound like the braying of a donkey. Some of my companions thought that I had struck him with the staff as he was with me that the staff broke into pieces, but, by Allah, I was not conscious of it. He then came to the Mother of the Faithful (Hafsa) and narrated it to her and she said: What concern do you have with him? Don't you know that Allah's Apostle (may peace be upon him) said that the first thing (by the incitement of which) he would come out before the public would be his anger?

یہ حدیث شیئر کریں