ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں
راوی: سالم بن عبداللہ ابن عمر
قَالَ سَالِمٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَکَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنِّي لَأُنْذِرُکُمُوهُ مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَکِنْ أَقُولُ لَکُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعَلَّمُوا أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَيْسَ بِأَعْوَرَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ حَذَّرَ النَّاسَ الدَّجَّالَ إِنَّهُ مَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ کَافِرٌ يَقْرَؤُهُ مَنْ کَرِهَ عَمَلَهُ أَوْ يَقْرَؤُهُ کُلُّ مُؤْمِنٍ وَقَالَ تَعَلَّمُوا أَنَّهُ لَنْ يَرَی أَحَدٌ مِنْکُمْ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّی يَمُوتَ
سالم بن عبداللہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق بیان کی پھر دجال کا ذکر کیا تو فرمایا میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں اور ہر نبی علیہم السلام نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے تحقیق نوح بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرا چکے ہیں لیکن میں تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی علیہ السلام نے اپنی قوم کو نہیں بتائی جان رکھو کہ وہ (دجال) بے شک کانا ہوگا اور اللہ تبارک وتعالی کانا نہیں ہے ابن شہاب نے کہا مجھے عمر بن ثابت انصاری نے خبر دی کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے خبر دی کہ آپ نے دجال سے ڈراتے ہوئے اس دن فرمایا اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا جسے وہی پڑھ سکے گا جو اس کے عمل کو ناپسند کرتا ہوگا یا ہر مومن اسے پڑھ سکے گا اور آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی اپنے رب العزت کو مرنے تک ہرگز نہ دیکھ سکے گا۔
00000