خروج دجال کے وقت رومیوں کے قتل کی کثرت کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ علی بن حجر ابن علیہ , ابن حجر اسماعیل بن ابراہیم , ایوب حمید بن ہلال ابوقتادہ , عدوی یسیر بن جابر ,
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْعَدَوِيِّ عَنْ يُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ هَاجَتْ رِيحٌ حَمْرَاءُ بِالْكُوفَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ هِجِّيرَى إِلَّا يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ جَاءَتْ السَّاعَةُ قَالَ فَقَعَدَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَقُومُ حَتَّى لَا يُقْسَمَ مِيرَاثٌ وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَنَحَّاهَا نَحْوَ الشَّأْمِ فَقَالَ عَدُوٌّ يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ قُلْتُ الرُّومَ تَعْنِي قَالَ نَعَمْ وَتَكُونُ عِنْدَ ذَاكُمْ الْقِتَالِ رَدَّةٌ شَدِيدَةٌ فَيَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمْ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجُزَ بَيْنَهُمْ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ ثُمَّ يَشْتَرِطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يُمْسُوا فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الرَّابِعِ نَهَدَ إِلَيْهِمْ بَقِيَّةُ أَهْلِ الْإِسْلَامِ فَيَجْعَلُ اللَّهُ الدَّبْرَةَ عَلَيْهِمْ فَيَقْتُلُونَ مَقْتَلَةً إِمَّا قَالَ لَا يُرَى مِثْلُهَا وَإِمَّا قَالَ لَمْ يُرَ مِثْلُهَا حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ لَيَمُرُّ بِجَنَبَاتِهِمْ فَمَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيْتًا فَيَتَعَادُّ بَنُو الْأَبِ كَانُوا مِائَةً فَلَا يَجِدُونَهُ بَقِيَ مِنْهُمْ إِلَّا الرَّجُلُ الْوَاحِدُ فَبِأَيِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ أَوْ أَيُّ مِيرَاثٍ يُقَاسَمُ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعُوا بِبَأْسٍ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ فَجَاءَهُمْ الصَّرِيخُ إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِي ذَرَارِيِّهِمْ فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ فَيَبْعَثُونَ عَشَرَةَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ
ابوبکر بن ابی شیبہ علی بن حجر ابن علیہ، ابن حجر اسماعیل بن ابراہیم، ایوب حمید بن ہلال ابوقتادہ، عدوی یسیر بن جابر سے روایت ہے کہ ایک دفعہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی ایک آدمی آیا جس کا تکیہ کلام یہ تھا اے عبداللہ بن مسعود قیامت آگئی تو وہ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے حالانکہ ٹیک لگائے ہوئے تھے اور کہا کہ قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ترکہ تقسیم نہ کیا جائے اور غنیمت سے خوشی نہ ہوگی پھر اپنے ہاتھ سے ملک شام کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ اس طرف دشمن اہل اسلام سے لڑنے کے لئے جمع ہوں گے اور اہل اسلام ان سے لڑنے کے لئے جمع ہو جائیں گے میں نے کہا آپ کی مراد رومی ہیں انہوں نے کہا ہاں اور اس وقت سخت شدت کی جنگ ہوگی اور مسلمان موت پر شرط لگائیں گے کہ وہ غلبہ کے بغیر واپس نہ لوٹیں گے پھر وہ خوب جہاد کریں گے یہاں تک کہ ان کے درمیان رات کا پردہ حائل ہو جائے گا پھر یہ بھی لوٹ آئیں گے اور وہ بھی واپس آجائیں گے اور کوئی ایک گروہ غالب نہ ہوگا اور جو لشکر لڑائی کے لئے آگے بڑھا تھا وہ بالکل ہلاک اور فنا ہو جائے گا پھر (اگلے دن) مسلمان ایک اور لشکر آگے بھیجیں گے جو موت پر شرط لگائیں گے کہ وہ غلبہ کے بغیر واپس نہ آئیں گے پس وہ بھی جنگ کریں گے یہاں تک کہ شام ہو جائے پھر یہ بھی واپس آجائیں گے اور وہ بھی لوٹ جائیں گے اور کوئی غالب نہ ہوگا اور جو لشکر لڑائی کے لئے آگے بڑھا تھا وہ ہلاک اور فنا ہو جائے گا پھر (اگلے دن) مسلمان ایک اور لشکر روانہ کریں گے جو موت پر شرط لگائیں گے کہ وہ غلبہ حاصل کئے بغیر واپس نہ لوٹیں گے پس وہ بھی جنگ کریں گے یہاں تک کہ شام ہو جائے گی پھر یہ بھی واپس آجائیں گے اور وہ بھی لوٹ جائیں گے لیکن کوئی بھی غالب نہ ہوگا اور وہ لشکر ہلاک وفنا ہو جائے گا پس جب چوتھا دن ہوگا تو باقی اہل اسلام ان پر حملہ کردیں گے تو اللہ کافروں پر شکست مسلط کر دے گا اور ایسی لڑائی ہوگی کہ ویسی کوئی نہ دیکھے گا یا کہا کہ ویسی کسی نے دیکھی نہ ہوگی یہاں تک کہ پرندے بھی ان کے پہلوؤں کے پاس سے گزریں گے تو وہ بھی آگے نہ بڑھ سکیں گے یہاں تک کہ مردہ ہو کر گر پڑیں گے اور ایک باپ کی اولاد کو شمار کیا جائے گا تو وہ سو ہوں گے اور ان میں سے سوائے ایک کے کوئی بھی باقی نہ رہے گا پس اس حال میں کس غنیمت پر خوشی ہوگی یا کون سی میراث کو تقسیم کیا جائے گا پھر اسی دوران مسلمان ایک اور بڑی آفت کی خبر سنیں گے جو اس سے بھی بڑی ہوگی پس ان کے پاس ایک چیخنے والا آئے گا کہ دجال ان کے بعد ان کے بال بچوں میں آگیا ہے یہ سنتے ہی اپنے ہاتھوں میں موجود چیزوں کو پھینک دیں گے اور اس کی طرف متوجہ ہوں جائیں گے پھر دس سواروں کا ہراول دستہ روانہ کریں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ان کے نام اور آباؤ اجداد کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگوں کو پہچانتا ہوں اور وہ اس دن اہل زمین سے بہترین شہسوار ہوں گے یا اس دن وہ زمین والوں میں سے بہترین شہسوار ہوں گے ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں اسیر بن جابر سے روایت کی ہے۔
Yusair b. Jabir reported: Once there blew a red storm in Kufah that there came a person who had nothing to say but (these words): Abdullah b. Mas'ud, the Last Hour has come. He ('Abdullah b. Mas'ud) was sitting reclining against something, and he said: The Last Hour would not come until the people divide inheritance and rejoice over booty, and then said pointing towards Syria, with the gesture of his hand like this: The enemy shall muster strength against Muslims and the Muslims will muster strength against them (Syrians). I said: You mean Rome? And he said: Yes, and there would be a terrible fight and the Muslims would prepare a detachment (for fighting unto death) which would not return but victorious. They will fight until night will intervene them; both the sides will return without being victorious and both will be wiped out. The Muslims will again prepare a detachment for fighting unto death so that they may not return but victorious. When it would be the fourth day, a new detachment out of the remnant of the Muslims would be prepared and Allah will decree that the enemy should be routed. And they would fight such a fight the like of which would not be seen, so much so that even if a bird were to pass their flanks, it would fall down dead before reaching the end of them. (There would be such a largescale massacre) that when counting would be done, (only) one out of a hundred men related to one another would be found alive. So what can be the joy at the spoils of such war and what inheritance would be divided! They would be in this very state that they would hear of a calamity more horrible than this. And a cry would reach them: The Dajjil has taken your place among your off- spring. They will, therefore, throw away what would be in their hands and go forward sending ten horsemen, as a scouting party. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I know their names and the names of their forefathers and the colour of their horses. They will be best horsemen on the surface of the earth on that day or amongst the best horsemen on the surface of the earth on that day.