صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2778

قیام قیامت کے وقت رومیوں کی تمام لوگوں سے کثرت ہونے کے بیان میں

راوی: عبدالملک بن شعیب بن لیث , عبداللہ بن وہب , لیث بن سعد موسیٰ بن علی

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ عُلَيٍّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ الْمُسْتَوْرِدُ الْقُرَشِيُّ عِنْدَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَکْثَرُ النَّاسِ فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو أَبْصِرْ مَا تَقُولُ قَالَ أَقُولُ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَئِنْ قُلْتَ ذَلِکَ إِنَّ فِيهِمْ لَخِصَالًا أَرْبَعًا إِنَّهُمْ لَأَحْلَمُ النَّاسِ عِنْدَ فِتْنَةٍ وَأَسْرَعُهُمْ إِفَاقَةً بَعْدَ مُصِيبَةٍ وَأَوْشَکُهُمْ کَرَّةً بَعْدَ فَرَّةٍ وَخَيْرُهُمْ لِمِسْکِينٍ وَيَتِيمٍ وَضَعِيفٍ وَخَامِسَةٌ حَسَنَةٌ جَمِيلَةٌ وَأَمْنَعُهُمْ مِنْ ظُلْمِ الْمُلُوکِ

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عبداللہ بن وہب، لیث بن سعد حضرت موسیٰ بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ مستورد قرشی نے حضرت عمرو بن عاص کی موجودگی میں کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت اس وقت قائم ہوگی جب نصاری تمام لوگوں سے زیادہ ہوں گے تو حضرت عمرو نے ان سے کہا غور کرو کیا کہہ رہے ہو انہوں نے کہا میں وہی کہتا ہوں جو میں نے رسول اللہ سے سنا حضرت عمرو نے کہا اگر تو یہی کہتا ہے تو ان میں چار خصلتیں ہوں گی وہ آزمائش کے وقت لوگوں میں سب سے زیادہ بردبار ہوں گے اور مصیبت کے بعد لوگوں میں سب سے زیادہ جلدی اس کا ازالہ کرنے والے ہوں گے اور لوگوں میں سے مسکین یتیم اور کمزور ہوں گے اور پانچویں خصلت نہایت عمدہ یہ ہے کہ وہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ باشاہوں کو ظلم سے روکنے والے ہوں گے۔

Mustaurid al-Qurashi reported: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The Last Hour would come (when) the Romans would form a majority amongst people. 'Amr said to him (Mustaurid Qurashi): See what you are saying? He said: I say what I heard from Allah's Messenger (may peace be upon him). Thereupon he said: If you say that, it is a fact for they have four qualities. They have the patience to undergo a trial and immediately restore themselves to sanity after trouble and attack again after flight. They (have the quality) of being good to the destitute and the orphans, to the weak and, fifthly, the good quality in them is that they put resistance against the oppression of kings.

یہ حدیث شیئر کریں