صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان ۔ حدیث 2721

میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں

راوی: اسحاق بن عمر بن سلیط ہذلی سلیمان بن مغیرہ ثابت انس , عمر شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ ثابت انس بن مالک

حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ الْهُذَلِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ کُنْتُ مَعَ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَتَرَائَيْنَا الْهِلَالَ وَکُنْتُ رَجُلًا حَدِيدَ الْبَصَرِ فَرَأَيْتُهُ وَلَيْسَ أَحَدٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَآهُ غَيْرِي قَالَ فَجَعَلْتُ أَقُولُ لِعُمَرَ أَمَا تَرَاهُ فَجَعَلَ لَا يَرَاهُ قَالَ يَقُولُ عُمَرُ سَأَرَاهُ وَأَنَا مُسْتَلْقٍ عَلَی فِرَاشِي ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُرِينَا مَصَارِعَ أَهْلِ بَدْرٍ بِالْأَمْسِ يَقُولُ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا الْحُدُودَ الَّتِي حَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی انْتَهَی إِلَيْهِمْ فَقَالَ يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَکُمْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تُکَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا قَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا عَلَيَّ شَيْئًا

اسحاق بن عمر بن سلیط ہذلی سلیمان بن مغیرہ ثابت انس، عمر شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے تو ہم سب چاند دیکھنے لگے میری نظر ذرا تیز تھی تو میں نے چاند دیکھ لیا میرے علاوہ ان میں سے کسی نے چاند نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی نے یہ کہا کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے حضرت انس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کیا آپ کو چاند دکھائی نہیں دے رہا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں عنقریب چاند دیکھوں گا اور میں اپنے بستر پر چت لیٹا ہوا تھا کہ انہوں نے ہم سے بدر والوں کا واقعہ بیان کرنا شروع کردیا اور فرمانے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنگ بدر سے ایک دن پہلے بدر والوں کے ٹھکانے دکھانے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے کہ اگر اللہ نے چاہا تو کل فلاں اس جگہ گرے گا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے وہ لوگ اس حد سے نہ ہٹے کہ جو حد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرما دی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر وہ سب ایک کنوئیں میں ایک دوسرے پر گرا دیئے گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے یہاں تک کہ ان کی طرف آ گئے اور فرمایا اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں کیا تم نے وہ کچھ پا لیا ہے کہ جس کا تم سے اللہ اور اس کے رسول نے وعدہ کیا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے جان جسموں سے کیسے بات فرما رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ ان سے زیادہ میری بات سننے والے نہیں ہو سوائے اس کے کہ یہ مجھے کچھ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے۔

Anas b. Malik reported: We were along with Umar between Mecca and Medina that we began to look for the new moon. And I was a man with sharp eye- sight, so I could see it, but none except me saw it. I began to say to 'Umar: Don't you see it? But he would not see it. Thereupon Umar said: I would soon be able to see it (when it will shine more brightly). I lay upon bed. He then made a mention of the people of Badr to us and said: Allah's Messenger (may peace be upon him) showed us one day before (the actual battle) the place of death of the people (participating) in (the Battle) of Badr and he was saying: This would be the place of death of so and so tomorrow, if Allah wills. Umar said: By Him Who sent him with truth, they did not miss the places (of their death) which Allah's Messenger (may peace be upon him) had pointed for them. Then they were all thrown in a well one after another. Allah's Messenger (may peace be upon him) then went to them and said: O, so and so, the son of so and so; O so and so, the son of so and so, have you found correct what Allah and His Messenger had promised you? I have, however, found absolutely true what Allah had promised with me. Umar said: Allah's Messenger, how are you talking with the bodies without soul in them. Thereupon he said: You cannot hear more distinctly than (their hearing) of what I say, but with this exception that they have not power to make any reply.

یہ حدیث شیئر کریں