صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان ۔ حدیث 2706

ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے ۔

راوی: ابوغسان سمعی محمد بن مثنی , محمد بن بشار بن عثمان ابی غسان ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ , مطرف بن عبداللہ بن شخیر عیاض بن حمار مجاشعی

حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ وَابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَکُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا کُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلَالٌ وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَائَ کُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِکُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا وَإِنَّ اللَّهَ نَظَرَ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ إِلَّا بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ وَقَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُکَ لِأَبْتَلِيَکَ وَأَبْتَلِيَ بِکَ وَأَنْزَلْتُ عَلَيْکَ کِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَائُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانَ وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا فَقُلْتُ رَبِّ إِذًا يَثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً قَالَ اسْتَخْرِجْهُمْ کَمَا اسْتَخْرَجُوکَ وَاغْزُهُمْ نُغْزِکَ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْکَ وَابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَکَ مَنْ عَصَاکَ قَالَ وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِکُلِّ ذِي قُرْبَی وَمُسْلِمٍ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ قَالَ وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هُمْ فِيکُمْ تَبَعًا لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَی لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُکَ عَنْ أَهْلِکَ وَمَالِکَ وَذَکَرَ الْبُخْلَ أَوْ الْکَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ وَلَمْ يَذْکُرْ أَبُو غَسَّانَ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْکَ

ابوغسان سمعی محمد بن مثنی، محمد بن بشار بن عثمان ابی غسان ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، مطرف بن عبداللہ بن شخیر حضرت عیاض بن حمار مجاشعی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا سنو میرے رب نے مجھے یہ حکم فرمایا ہے کہ میں تم لوگوں کو وہ باتیں سکھا دوں کہ جن باتوں سے تم لا علم ہو میرے رب نے آج کے دن مجھے وہ باتیں سکھا دیں ہیں میں نے اپنے بندے کو جو مال دے دیا ہے وہ اس کے لئے حلال ہے اور میں نے اپنے سب بندوں کو حق کی طرف رجوع کرنے والا پیدا کیا ہے لیکن شیطان میرے ان بندوں کے پاس آکر انہیں ان کے دین سے بہکاتے ہیں اور میں نے اپنے بندوں کے لئے جن چیزوں کو حلال کیا ہے وہ ان کے لئے حرام قرار دیتے ہیں اور وہ ان کو ایسی چیزوں کو میرے ساتھ شریک کرنے کا حکم دیتے ہیں کہ جس کی کوئی محبت میں نے نازل نہیں کی اور بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی اور عرب و عجم سے نفرت فرمائی سوائے اہل کتاب میں سے کچھ باقی لوگوں کے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تمہیں اس لئے بھیجا ہے تاکہ میں تم کو آزماؤں اور ان کو بھی آزماؤں کہ جن کے پاس آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بھیجا ہے اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے کہ جسے پانی نہیں دھو سکے گا اور تم اس کتاب کو سونے اور بیداری کی حالت میں بھی پڑھو گے اور بلاشبہ اللہ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں قریش کو جلا ڈالوں تو میں نے عرض کیا اے پروردگار وہ لوگ تو میرا سر پھاڑ ڈالیں گے اللہ نے فرمایا تم ان کو نکال دینا جس طرح کہ انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو نکالا ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر بھی خرچہ کیا جائے گا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) لشکر روانہ فرمائیں میں اس کے پانچ گنا لشکر بھیجوں گا اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے تابعداروں کو لے کر ان سے لڑیں کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمان ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنتی لوگ تین قسم کے ہیں (۱) حکومت کے ساتھ انصاف کرنے والے صدقہ و خیرات کرنے والے توفیق عطا کئے ہوئے (۲) وہ آدمی کہ جو اپنے تمام رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لئے نرم دل ہو (۳) وہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ خلق والا ہو اور عیالدار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو آپ نے فرمایا دوزخی پانچ طرح کے ہیں (۱) وہ کمزور آدمی کہ جس کے پاس مال نہ ہو اور دوسروں کا تابع ہو اہل و مال کا طلبگار نہ ہو (۲) خیانت کرنے والا آدمی کہ جس کی حرص چھپی نہیں رہ سکتی اگرچہ اسے تھوڑی سی چیز ملے اور اس میں بھی خیانت کرے (۳) وہ آدمی جو صبح شام تم کو تمہارے گھر اور مال کے بارے میں دھوکہ دیتا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل یا جھوٹے اور بدخو اور بیہودہ گالیاں بکنے والے آدمی کا بھی ذکر فرمایا اور ابوغسان نے اپنی روایت میں یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خرچ کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی خرچ کیا جائے گا۔

'Iyad b. Him-ar reported that Allah's Messenger (may peace be upon him), while delivering a sermon one day, said: Behold, my Lord commanded me that I should teach you which you do not know and which He has taught me today. (He has instructed thus): The property which I have conferred upon them is lawful for them. I have created My servants as one having a natural inclination to the worship of Allah but it is Satan who turns them away from the right religion and he makes unlawful what has been declared lawful for them and he commands them to ascribe partnership with Re, although he has no justification for that. And verily, Allah looked towards the people of the world and He showed hatred for the Arabs and the non-Arabs, but with the exception of some remnants from the People of the Book. And He (further) said: I have sent thee (the Holy Prophet) in order to put you to test and put (those to test) through you. And I sent the Book to you which cannot be washed away by water, so that you may recite it while in the state of wakefulness or sleep. Verily, Allah commanded me to burn (kill) the Quraish. I said: My Lord, they would break my head (like the tearing) of bread, and Allah said: You turn them out as they turned you out, you fight against them and We shall help you in this, you should spend and you would be conferred upon. You send an army and I would send an army five times greater than that. Fight against those who disobey you along with those who obey you. The inmates of Paradise are three: One who wields authority and is just and fair, one who Is truthful and has been endowed with power to do good deeds. And the person who is merciful and kind hearted towards his relatives and to every pious Muslim, and one who does not stretch his hand in spite of having a large family to support. And He said: The inmates of Hell are five: the weak who lack power to (avoid evil), the (carefree) who pursue (everything irrespective of the fact that it is good or evil) and who do not have any care for their family or for their wealth. And those dishonest whose greed cannot be concealed even in the case of minor things. And the third. who betray you. morning and evening, in regard to your family and your property. He also made a mention of the miser and the liar and those who are in the habit of abusing people and using obscene and foul language. Abu Ghassan in his narration did not make mention of" Spend and there would be spent for you."

یہ حدیث شیئر کریں