دھوئیں کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابومعاویہ وکیع , ابوسعید اشج وکیع , عثمان بن ابی شیبہ جریر , اعمش , یحیی بن یحیی , ابوکریب ابومعاویہ اعمش , مسلم بن صبیح , عبداللہ مسروق
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ کُلُّهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو کُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ جَائَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ فَقَالَ تَرَکْتُ فِي الْمَسْجِدِ رَجُلًا يُفَسِّرُ الْقُرْآنَ بِرَأْيِهِ يُفَسِّرُ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ قَالَ يَأْتِي النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ دُخَانٌ فَيَأْخُذُ بِأَنْفَاسِهِمْ حَتَّی يَأْخُذَهُمْ مِنْهُ کَهَيْئَةِ الزُّکَامِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ عَلِمَ عِلْمًا فَلْيَقُلْ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ مِنْ فِقْهِ الرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ اللَّهُ أَعْلَمُ إِنَّمَا کَانَ هَذَا أَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا اسْتَعْصَتْ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَيْهِمْ بِسِنِينَ کَسِنِي يُوسُفَ فَأَصَابَهُمْ قَحْطٌ وَجَهْدٌ حَتَّی جَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَی السَّمَائِ فَيَرَی بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا کَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنْ الْجَهْدِ وَحَتَّی أَکَلُوا الْعِظَامَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ اللَّهَ لِمُضَرَ فَإِنَّهُمْ قَدْ هَلَکُوا فَقَالَ لِمُضَرَ إِنَّکَ لَجَرِيئٌ قَالَ فَدَعَا اللَّهَ لَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّا کَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّکُمْ عَائِدُونَ قَالَ فَمُطِرُوا فَلَمَّا أَصَابَتْهُمْ الرَّفَاهِيَةُ قَالَ عَادُوا إِلَی مَا کَانُوا عَلَيْهِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَی النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ قَالَ يَعْنِي يَوْمَ بَدْرٍ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ وکیع، ابوسعید اشج وکیع، عثمان بن ابی شیبہ جریر، اعمش، یحیی بن یحیی، ابوکریب ابومعاویہ اعمش، مسلم بن صبیح، عبداللہ حضرت مسروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا میں مسجد میں ایک ایسے آدمی کو چھوڑ آیا ہوں جو اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرتا ہے وہ اس آیت (یوم نبطش البطشة) کہ جس دن آسمان پر واضح دھواں ظاہر ہوگا کی تفسیر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ قیامت کے دن دھواں لوگوں کی سانسوں کو بند کر دے گا یہاں تک کہ ان کی زکام کی سی کیفیت ہو جائے گی تو حضرت عبداللہ نے فرمایا جو آدمی کسی بات کا علم رکھتا ہو وہ وہی بات کہے اور جو نہ جانتا ہو تو چاہئے کہ وہ کہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے پس بے شک آدمی کی عقلمندی یہ ہے کہ وہ جس بات کا علم نہ رکھتا ہو اس کے بارے میں کہے اللہ اعلم ان قریشیوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف قحط پڑنے کی دعا کی جیسے کہ حضرت یوسف کے زمانہ کے لوگوں پر قحط اور مصیبت و تنگی آئی تھی یہاں تک کہ جب کوئی آدمی آسمان کی طرف نظر کرتا تو اپنے اور آسمان کے درمیان اپنی مصیبت کی وجہ سے دھواں دیکھتا تھا اور یہاں تک کہ انہوں نے ہڈیوں کو کھایا پس ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول مضر (قبیلہ) کے لئے اللہ سے مغفرت طلب کریں پس بے شک وہ ہلاک ہو چکے ہیں آپ نے فرمایا تو نے مضر کے لئے بڑی جرات کی ہے پھر آپ نے اللہ سے ان کے لئے دعا مانگی تو اللہ رب العزت نے (إِنَّا کَاشِفُوا الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّکُمْ عَائِدُونَ) ہم چند دنوں کے لئے عذاب روکنے والے ہیں(لیکن) تم پھر وہی کام سر انجام دو گے نازل فرمائی کہتے ہیں پس ان پر بارش برسائی گئی پس جب وہ خوشحال ہو گئے تو پھر وہ اسی کی طرف لوٹ گئے جس پر پہلے قائم تھے تو اللہ رب العزت نے یہ آیات (فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ) نازل کی۔
Masruq reported that there came to Abdullah a person and said: I have left behind in the mosque a man who explains the Qur'an according to his personal discretion and he explained this verse: "So wait for the day when the Heaven brings a clear smoke." He says that a smoke would come to the people on the Day of Resurrection and it will withhold breath and they would be inflicted with cold. 'Abdullah said: He who has knowledge should say something and he who has no knowledge should simply say: Allah is best aware. This reflects the understanding of a person that he should say about that which he does not know that it is Allah who knows best. The fact is that when the Quraish disobeyed Allah's Apostle (may peace be upon him) he supplicated Allah that they should be afflicted with famine and starvation as was done in case of Yusuf. And they were so much hard pressed that a person would ace the sky and he would see between him and the sky something like smoke and they were so much hard pressed that they began to eat the bones, and a person came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, seek forgiveness for the tribe of Mudar for (its people) have been undone. The Messenger (may peace be upon him) said: For Mudar? You are overbold, but he supplicated Allah for them. It was upon this that this verse was revealed: "We shall remove the chastisement a little, but they will surely return to evil" (xliv. 15). He (the narrator) said: There was a downpour of rain upon them. When there was some relief for them they returned to the same position as they had been before, and Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse: "So wait for the day when the heaven brings a clear smoke enveloping people. This is a grievous torment on the day when We seize them with the most violent seizing; surely, We shall exact retribution." And this (seizing) implied (Battle) of Badr.