صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان ۔ حدیث 2564

اللہ رب العزت کے قول ہرگز نہیں بے شک انسان البتہ سر کشی کرتا ہے کے بیان میں

راوی: عبیداللہ بن معاذ محمد بن عبدالاعلی معتمر ابی نعیم ابن ابی ہند ابی حازم ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْقَيْسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو جَهْلٍ هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ قَالَ فَقِيلَ نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّی لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِکَ لَأَطَأَنَّ عَلَی رَقَبَتِهِ أَوْ لَأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِي التُّرَابِ قَالَ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي زَعَمَ لِيَطَأَ عَلَی رَقَبَتِهِ قَالَ فَمَا فَجِئَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ يَنْکُصُ عَلَی عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِي بِيَدَيْهِ قَالَ فَقِيلَ لَهُ مَا لَکَ فَقَالَ إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَوْلًا وَأَجْنِحَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ دَنَا مِنِّي لَاخْتَطَفَتْهُ الْمَلَائِکَةُ عُضْوًا عُضْوًا قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا نَدْرِي فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ شَيْئٌ بَلَغَهُ کَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَی أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَی إِنَّ إِلَی رَبِّکَ الرُّجْعَی أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَی عَبْدًا إِذَا صَلَّی أَرَأَيْتَ إِنْ کَانَ عَلَی الْهُدَی أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَی أَرَأَيْتَ إِنْ کَذَّبَ وَتَوَلَّی يَعْنِي أَبَا جَهْلٍ أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَی کَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ کَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ کَلَّا لَا تُطِعْهُ زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ وَأَمَرَهُ بِمَا أَمَرَهُ بِهِ وَزَادَ ابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ يَعْنِي قَوْمَهُ

عبیداللہ بن معاذ محمد بن عبدالاعلی معتمر ابی نعیم ابن ابی ہند ابی حازم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوجہل نے کہا کیا محمد تمہارے سامنے اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں اسے کہا گیا ہاں تو اس نے کہا لات اور عزی کی قسم اگر میں نے انہیں ایسا کرتے دیکھا تو ان کی گردن (معاذ اللہ) روند دوں گا یا ان کا چہرہ مٹی میں ملاؤں گا پس وہ رسول اللہ کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا کر رہے تھے اس ارادہ سے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کو روندے جب وہ آپ کے قریب ہونے لگا تو اچانک اپنی ایڑیوں پر واپس لوٹ آیا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے کسی چیز سے بچ رہا تھا پس اسے کہا گیا تجھے کیا ہوا تو اس نے کہا میرے اور ان کے درمیان آگ کی خندق تھی ہول اور(فرشتوں کے) بازو تھے تو رسول اللہ نے فرمایا اگر وہ مجھ سے قریب ہوتا تو فرشتے اس کا ایک ایک عضو نوچ ڈالتے پس اللہ رب العزت نے یہ آیات نازل فرمائیں راوی کہتا ہے ہم نہیں جانتے کہ یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں ہے یا ہمیں کسی اور طریقہ سے پہنچی ہے آیات (كَلَّا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَيَطْغٰ ى اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰى اِنَّ اِلٰى رَبِّكَ الرُّجْعٰى) 96۔ العلق : 6۔ 7۔ 8) ہرگز نہیں بے شک انسان البتہ سرکشی کرتا ہے اس نے اپنے آپ کو مستغنی سمجھ لیا ہے بے شک تیرے پروردگار کی طرف ہی لوٹنا ہے کیا آپ نے اس کو دیکھا ہے جو (ہمارے) بندے کو روکتا ہے جب وہ نماز پڑھتا ہے کیا خیال ہے کہ اگر وہ ہدایت پر ہوتا یا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیتا (تو یہ اچھا خیال نہ تھا) کیا خیال ہے اگر وہ جھٹلائے اور پیٹھ پھیرے (ابو جیل'تو پھر کیسے گرفت سے بچ سکتا ہے) کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے ہرگز نہیں اگر وہ باز نہ آیا تو ہم یقینا اسے پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر کھینچیں گے ایسی پیشانی جو جھوٹی اور گناہ گار ہے پس چاہئے کہ وہ اپنے مددگاروں کو پکارے عنقریب ہم بھی فرشتوں کو بلائیں گے ہرگز نہیں آپ اس کی اطاعت نہ کریں۔ اور عبیداللہ نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا ہے کہ اور اسے وہی حکم دیا جس کا انہیں حکم دیا ہے اور ابن عبدالاعلی نے اپنی حدیث میں أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ کا معنی بھی درج کیا کہ وہ اپنی قوم کو پکارے۔

Abu Huraira reported that Abu Jahl asked (people) whether Muhammad placed his face (on the ground) in their presence. It was said to him: Yes. He said: By Lat and Uzza. If I were to see him do that, I would trample his neck, or I would besmear his face with dust. He came to Allah's Messenger (may peace be upon him) as he was engaged in prayer and thought of trampling his neck and the people said that he came near him but turned upon his heels and tried to repulse something with his hands. It was said to him: What is the matter with you? He said: There is between me and him a ditch of fire and terror and wings. Thereupon Allah's Messenger (may peace he upon him) said: If he were to come near me the angels would have torn him to pieces. Then Allah, the Exalted and Glorious, revealed this verse- (the narrator) said: We do not whether it is the hadith transmitted to Abu Huraira or something conveyed to him from another source: "Nay, man is surely inordinate, because he looks upon himself as self-sufficient. Surely to thy Lord is the return. Hast thou seen him who forbids a servant when he prays? Seest thou if he is on the right way, or enjoins observance of piety? Seest thou if he [Abu Jah]] denies and turns away? Knowest he not that Allah sees? Nay. if he desists not, We will seize him by the forelock-a lying, sinful forelock. Then let him summon his council. We will summon the guards of the Hell. Nay! Obey not thou him" (Icvi. 6-19). (Rather prostrate thyself.) Ubaidullah made this addition: It was after this that (prostration) was enjoined upon and Ibn Abd al-Ala made this addition that by Nadia he meant his people.

یہ حدیث شیئر کریں