منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , ابواحمد کوفی ولید بن جمیع ابوطفیل
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ کَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَکُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُکَ بِاللَّهِ کَمْ کَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَکَ قَالَ کُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَإِنْ کُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ کَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَيْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلَاثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ وَقَدْ کَانَ فِي حَرَّةٍ فَمَشَی فَقَالَ إِنَّ الْمَائَ قَلِيلٌ فَلَا يَسْبِقْنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ
زہیر بن حرب، ابواحمد کوفی ولید بن جمیع حضرت ابوطفیل سے روایت ہے کہ اہل عقبہ میں سے ایک آدمی اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان عام لوگوں کی طرح جھگڑا ہوا تو انہوں نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ بتاؤ اصحاب عقبہ کتنے تھے (حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) لوگوں نے کہا آپ ان کے سوال کا جواب دیں جو انہوں نے آپ سے کیا ہے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہم کو خبر دی جاتی تھی کہ وہ چودہ تھے اور اگر تم بھی انہیں میں سے ہو تو وہ پندرہ ہو جائیں گے میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ ایسے تھے جنہوں نے دنیا کی زندگی میں اللہ اور اس کے رسول کے رضامندی کے لئے جہاد کیا۔
Abu Tufail reported that there was a dispute between Hudhaifa and one from the people of Aqaba as it happens amongst people. He said: I adjure you by Allah to tell me as to how many people were from Aqaba. The people said to him (Hudhaifa) to inform him as he had asked. We have been informed that they were fourteen and If you are to be counted amongst them, then they would be fifteen and I state by Allah that twelve amongst them were the enemies of Allah and of His Messenger (may peace be upon him) in this world. The rest of the three put forward this excuse: We did not hear the announcement of Allah's Messenger (may peace be upon him) and we were not aware of the intention of the people as he (the Holy Prophet) had been in the hot atmosphere. He (the Holy Prophet) then said: The water is small in quantity (at the next station), so nobody should go ahead of me, but he found people who had gone ahead of him and he cursed them on that day.