منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , حسن بن موسیٰ زہیر بن معاویہ ابواسحاق زید بن ارقم
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُا خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ لِأَصْحَابِهِ لَا تُنْفِقُوا عَلَی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّی يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ قَالَ زُهَيْرٌ وَهِيَ قِرَائَةُ مَنْ خَفَضَ حَوْلَهُ وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِکَ فَأَرْسَلَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ فَقَالَ کَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِمَّا قَالُوهُ شِدَّةٌ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقِي إِذَا جَائَکَ الْمُنَافِقُونَ قَالَ ثُمَّ دَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ فَلَوَّوْا رُئُوسَهُمْ و قَوْله کَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ وَقَالَ کَانُوا رِجَالًا أَجْمَلَ شَيْئٍ
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسن بن موسیٰ زہیر بن معاویہ ابواسحاق حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں نکلے جس میں لوگوں کو بہت تکلیف پہنچی تو عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا ان لوگوں پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں یہاں تک کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جدا اور دور ہو جائیں زہیر نے کہا یہ قرأت اس کی قرأت ہے جس نے حولہ پڑھا ہے اور عبداللہ بن ابی نے یہ بھی کہا اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹے تو عزت والے مدینہ سے ذلیل لوگوں کو نکال دیں گے پس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر دی پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی کو بلانے کے لئے بھیجا پھر اس سے پوچھا تو اس نے قسم کھا کر کہا میں نے ایسا نہیں کہا اور کہنے لگا کہ انہوں نے رسول اللہ سے جھوٹ کہا ہے کہتے ہیں کہ ان لوگوں کی اس بات سے میرے دل میں بہت رنج اور دکھ واقع ہوا یہاں تک کہ اللہ رب العزت نے میری تصدیق کے لئے یہ آیت نازل کی (اِذَا جَا ءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللّٰهِ) 63۔ المنافقون : 1) کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس منافقین آئیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا تاکہ ان کے لئے مغفرت طلب کریں لیکن انہوں نے اپنے سروں کر موڑ لیا (نہ آئے) اور پھر اللہ عزوجل کا قول (کَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ) گویا کہ وہ لکڑیاں ہیں دیوار پر لگائی ہوئی انہیں کے بارے میں نازل ہوا حضرت زید نے کہا یہ لوگ بظاہر بہت اچھے اور خوبصورت معلوم ہوتے تھے۔
Zaid b. Arqam reported: We set out on a journey along with Allah's Messenger (may peace be upon him) in which we faced many hardships. 'Abdullah b. Ubayy said to his friends: Do not give what you have in your possession to those who are with Allah's Messenger (may peace be upon him) until they desert him. Zubair said: That is the reciting of that person who recited as min haulahu (from around him) and the other reciting is man haulahu (who are around him). And in this case when we would return to Medina the honourable would drive out the meaner therefrom (lxiv. 8). I came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and informed him about that and he sent someone to 'Abdullah b. Ubayy and he asked him whether he had said that or not. He took an oath to the fact that he had not done that and told that it was Zaid who had stated a lie to Allah's Messenger (may peace be upon him). Zaid said: I was much perturbed because of this until this verse was revealed attesting my truth: "When the hypocrites come" (lxiii. 1). Allah's Apostle (may peace be upon him) then called them in order to seek forgiveness for them, but they turned away their heads as if they were hooks of wood fixed in the wall (lxiii. 4), and they were in fact apparently good-looking persons.