صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ توبہ کا بیان ۔ حدیث 2521

تہمت کی حدیث اور تہمت لگانے والوں کی توبہ قبول ہونے کے بیان میں

راوی: ابوبکربن ابی شیبہ , محمد بن علاء , ابواسامہ , ہشام بن عروہ , سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ذُکِرَ مِنْ شَأْنِي الَّذِي ذُکِرَ وَمَا عَلِمْتُ بِهِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ أَشِيرُوا عَلَيَّ فِي أُنَاسٍ أَبَنُوا أَهْلِي وَايْمُ اللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَی أَهْلِي مِنْ سُوئٍ قَطُّ وَأَبَنُوهُمْ بِمَنْ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ مِنْ سُوئٍ قَطُّ وَلَا دَخَلَ بَيْتِي قَطُّ إِلَّا وَأَنَا حَاضِرٌ وَلَا غِبْتُ فِي سَفَرٍ إِلَّا غَابَ مَعِي وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَفِيهِ وَلَقَدْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي فَسَأَلَ جَارِيَتِي فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهَا عَيْبًا إِلَّا أَنَّهَا کَانَتْ تَرْقُدُ حَتَّی تَدْخُلَ الشَّاةُ فَتَأْکُلَ عَجِينَهَا أَوْ قَالَتْ خَمِيرَهَا شَکَّ هِشَامٌ فَانْتَهَرَهَا بَعْضُ أَصْحَابِهِ فَقَالَ اصْدُقِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَسْقَطُوا لَهَا بِهِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَيْهَا إِلَّا مَا يَعْلَمُ الصَّائِغُ عَلَی تِبْرِ الذَّهَبِ الْأَحْمَرِ وَقَدْ بَلَغَ الْأَمْرُ ذَلِکَ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کَشَفْتُ عَنْ کَنَفِ أُنْثَی قَطُّ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقُتِلَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِيهِ أَيْضًا مِنْ الزِّيَادَةِ وَکَانَ الَّذِينَ تَکَلَّمُوا بِهِ مِسْطَحٌ وَحَمْنَةُ وَحَسَّانُ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَهُوَ الَّذِي کَانَ يَسْتَوْشِيهِ وَيَجْمَعُهُ وَهُوَ الَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ وَحَمْنَةُ

ابوبکربن ابی شیبہ ، محمد بن علاء ، ابواسامہ ، ہشام بن عروہ ، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب میرے بارے میں بات پھیلائی گئی جو پھیلائی گئی اور میں جانتی بھی نہ تھی تو رسول اللہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو کلمہ شہادت پڑھا پھر اللہ کی وہ حمد وثنا بیان کی جو اس کے شایان شان ہے پھر فرمایا اما بعد مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دو جنہوں نے میری اہلیہ پر تہمت لگائی ہے اور اللہ کی قسم میں اپنی بیوی کے بارے میں کسی بھی برائی کو نہیں جانتا اور وہ (صفیان) میرے گھر میں میری موجودگی کے علاوہ کبھی داخل نہیں ہوا اور جس سفر میں میں گیا ہوں وہ بھی میرے ساتھ ہی سفر میں رہا ہے باقی حدیث گزر چکی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ میرے گھر داخل ہوئے اور میری (بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) لونڈی سے پوچھا تو اس نے عرض کیا اللہ کی قسم میں نے اس میں کوئی عیب نہی پایا۔سوائے اس کے کہ وہ سو جاتی ہے یہاں تک کہ بکری داخل ہو کر اس کا آٹا کھالیتی ہے پس آپ کے بعض اصحاب نے اسے ڈانٹا تو کہا کہ رسول اللہ سے سچی بات کہو یہاں تک کہ انہوں نے اسے گرادیا اس نے کہا سبحان اللہ اللہ کی قسم مجھے ان کے بارے میں ایسا ہی علم ہے جیسا کہ سنار کو خالص سونے کی ڈلی کے بارے میں ہوتا ہے اور جب یہ معاملہ اس آدمی تک پہنچا جس کے بارے میں یہ بات کی گئی تھی تو اس نے کہا سبحان اللہ اللہ کی قسم میں نے تو کبھی کسی عورت کا کپڑا نہیں کھولا سیدہ نے کہا وہ اللہ کے راستہ میں شہید کئے گئے اور مزید اضافہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے اس بہتان بازی میں گفتگو کی وہ مسطح حمنہ اور حسان تھے بہر حال عبداللہ بن ابی منافق تو اس بات کو آراستہ کر کے پھیلا ہی رہا تھا اور وہی اس بات کا ذمہ دار اور قائد تھا اور حمنہ بھی شریک تھی

'A'isha reported: When I came under discussion what the people had to say about me, Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up for delivering an address and he recited tashahhud (I bear witness to the fact that there is no god but Allah) and praised Allah, lauded Him what He rightly deserves and then said: Coming to the point. Give me an advice about them who have brought false charge about my family. By Allah, I know no evil in the members of my family and the person in connection with whom the false charge is being levelled, I know no evil in him too. And he never entered my house but in my presence and when I was away on a journey, he remained with me even in that. The rest of the hadith is the same but with this change that Allah's Messenger (may peace be upon him) came to my house and asked my maidservant and she said: By Allah, I know no fault in her but this that she sleeps, and a goat comes and eats the kneaded flour. Some of the Companions (of the Holy Prophet) scolded her and said: State the fact before Allah's Messenger (may peace be upon him) and they even made a pointed reference (to this incident). She said: Hallowed be Allah. By Allah, I know about her as does the jeweller know about the pure piece of gold. And when this news reached the person in connection with whom the allegation was made he said: Hallowed be Allah. By Allah, I have never unveiled any woman. 'A'isha said: He fell as a martyr in the cause of Allah, and there is this addition in this hadith that the people who had brought false allegation amongst them were Mistah and Hamna and Hassan. And so far as the hypocrite 'Abdullah b. Ubayy is concerned, he was one who tried his best to gather the false news and then gave them the wind. And he was in fact a fabricator and there was Hamna, daughter of Jahsh with him.

یہ حدیث شیئر کریں