صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ توبہ کا بیان ۔ حدیث 2520

تہمت کی حدیث اور تہمت لگانے والوں کی توبہ قبول ہونے کے بیان میں

راوی: ابو ربیع عتکی فلیح بن سلیمان حسن بن علی حلوانی عبد بن حمید یعقوب بن ابراہیم بن سعد ابوصالح بن کیسان زہری , یونس , معمر

و حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ح و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ کِلَاهُمَا عَنْ الزُّهْرِيِّ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَمَعْمَرٍ بِإِسْنَادِهِمَا وَفِي حَدِيثِ فُلَيْحٍ اجْتَهَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ کَمَا قَالَ مَعْمَرٌ وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ احْتَمَلَتْهُ الْحَمِيَّةُ کَقَوْلِ يُونُسَ وَزَادَ فِي حَدِيثِ صَالِحٍ قَالَ عُرْوَةُ کَانَتْ عَائِشَةُ تَکْرَهُ أَنْ يُسَبَّ عِنْدَهَا حَسَّانُ وَتَقُولُ فَإِنَّهُ قَالَ فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ وَزَادَ أَيْضًا قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي قِيلَ لَهُ مَا قِيلَ لَيَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا کَشَفْتُ عَنْ کَنَفِ أُنْثَی قَطُّ قَالَتْ ثُمَّ قُتِلَ بَعْدَ ذَلِکَ شَهِيدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي حَدِيثِ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مُوعِرِينَ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ و قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ مُوغِرِينَ قَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مَا قَوْلُهُ مُوغِرِينَ قَالَ الْوَغْرَةُ شِدَّةُ الْحَرِّ

ابو ربیع عتکی، فلیح بن سلیمان، ح، حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح بن کیسان، زہری، یونس، معمر، یہ حدیث مبارکہ ان اسناد سے بھی مروی ہے البتہ فلیح کی حدیث میں ہے کہ (حمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو) تعصب نے جاہل بنا دیا اور صالح کی حدیث میں ہے کہ (حمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو تعصب نے (تہمت میں شریک ہونے پر) ابھارا صالح کی حدیث مبارکہ میں یہ اضافہ بھی ہے کہ حضرت عروہ نے کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے پاس حضرت حسان کو برا بھلا کہنے کو ناپسند کرتی تھیں کیونکہ انہوں نے کہا بے شک میرے باپ اور میری ماں اور میری عزت سب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کو تم سے بچانے کے لئے ہیں اور یہ اضافہ بھی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اللہ کی قسم جس آدمی کے بارے میں جو تہمت کیا گیا ہو وہ کہتے تھے سُبْحَانَ اللَّهِ اور کہتے تھے کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے میں نے کبھی بھی کسی عورت کا کپڑا نہیں کھولا فرماتی ہیں کہ پھر وہ اس کے بعد اللہ کے راستہ میں ہو کر رہے آگے موعرین فی نَحْرِ الظَّهِيرَةِ کا معنی بیان کیا ہے کہ اس کا معنی ہے دوپہر کے وقت سخت گرمی میں (قافلہ نے پراؤ ڈالا) ۔

This hadith has been narrated on the authority of Zuhri through other chains of transmitters but with a slight variation of wording. In the hadith transmitters on the authority of 'Urwa, there is an addition of these words: "'A'isha did not like that Hassan should be rebuked in her presence and she used to say: It was he who wrote this verse also: "'Verily, my father and my mother and my honour, those are all meant for defending the honour of Muhammad against you." And 'Urwa further reported that 'A'isha said: By Allah, the person, about whom the allegation was made used to say: Hallowed be Allah, by One, in Whose hand is my life, I have never unveiled any woman, and then he died as a martyr in the cause of Allah, and in the narration transmitted on the authority of Ya'qub b. Ibrahim., the word is Mu'irin and in the narration transmitted on the'authority of 'Abd al-Razzaq it is Mughirin. 'Abd b. Humaid said: I said to 'Abd al-Razzaq: What does this word Mughirin mean? And he said: Al- waghra means intense heat.

یہ حدیث شیئر کریں