قاتل کی توبہ کی قبولیت کے بیان میں اگرچہ اس نے قتل کثیر کئے ہوں
راوی: عبیداللہ بن معاذ عنبری ابی شعبہ , قتادہ , ابوصدیق نافی ابوسعید خدری
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الصِّدِّيقِ النَّاجِيَّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا فَجَعَلَ يَسْأَلُ هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ فَأَتَی رَاهِبًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَيْسَتْ لَکَ تَوْبَةٌ فَقَتَلَ الرَّاهِبَ ثُمَّ جَعَلَ يَسْأَلُ ثُمَّ خَرَجَ مِنْ قَرْيَةٍ إِلَی قَرْيَةٍ فِيهَا قَوْمٌ صَالِحُونَ فَلَمَّا کَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ أَدْرَکَهُ الْمَوْتُ فَنَأَی بِصَدْرِهِ ثُمَّ مَاتَ فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِکَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِکَةُ الْعَذَابِ فَکَانَ إِلَی الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ أَقْرَبَ مِنْهَا بِشِبْرٍ فَجُعِلَ مِنْ أَهْلِهَا
عبیداللہ بن معاذ عنبری ابی شعبہ، قتادہ، ابوصدیق نافی حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے ننانوے آدمیوں کو قتل کیا پھر اس نے پوچھنا شروع کردیا کہ اس کے لئے توبہ کا کوئی راستہ ہے ایک راہب کے پاس آ کر پوچھا تو اس نے کہا تیرے لئے توبہ کا کوئی راستہ نہیں ہے اس نے راہب کو بھی قتل کردیا پھر اس نے دوبارہ پوچھنا شروع کر دیا اور ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کی طرف نکلا ، جس میں نیک لوگ رہتے تھے جب اس نے کچھ راستہ طے کیا تو اسے موت نے گھیر لیا پس اس نے سینہ کے بل سرک کر اپنی آبادی سے اپنے آپ کو دور کر لیا پھر مر گیا تو رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں کے درمیان اس کے بارے میں جھگڑا ہوا تو وہ ایک بالشت نیک لوگوں کی بستی کے قریب تھا پس اسے اسی بستی والوں میں سے کر دیا گیا۔
Abu Sa'id al-Khudri reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying that a man killed ninety-nine persons and then he began to make an inquiry whether there was any way left for him for repentance. He came to a monk and asked him about that, and he said: There is no chance for repentance for you. He killed the monk also and then began to make an inquiry and moved from one village to another village where there lived pious persons, and as he had covered some distance, he was overtaken by death, but he managed to crawl upon his chest (to the side nearer to the place where the pious men lived). He died and then there was a dispute between the angels of mercy and the angels of punishment and (when it was measured) he was found to be nearer to the village where pious persons were living equal to the Space of a span and he was thus included among them.