اللہ عزوجل کے قول نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں کے بیان میں
راوی: حسن بن علی حلوانی عمرو بن عاصم , ہمام اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ قَالَ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَضَی الصَّلَاةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْ فِيَّ کِتَابَ اللَّهِ قَالَ هَلْ حَضَرْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ قَدْ غُفِرَ لَکَ
حسن بن علی حلوانی عمرو بن عاصم، ہمام اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حد (کے جرم تک) پہنچ گیا ہوں پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم فرمائیں نماز کا وقت ہوگیا تو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز اداء کی جب نماز پوری کر چکا تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں حد کے جرم تک پہنچ گیا ہوں آپ میرے بارے میں اللہ کا فیصلہ قائم کریں آپ نے فرمایا کیا تو ہمارے ساتھ نماز میں شریک تھا اس نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تحقیق تجھے معاف کیا جا چکا۔
Anas reported that a person came to Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Allah's Messenger, I have committed an offence which deserves imposition of 'hadd', so impose it upon me according to the Book of Allah. Thereupon he said: Were you not present with us at the time of prayer? He said: Yes. Thereupon he said: You have been granted pardon.