اللہ کی رحمت کی وسعت اور اس کا غضب پر غالب ہونے کے بیان میں
راوی: محمد بن مرزوق ابن بنت مہدی بن میمون روح مالک ابی زناد اعرج ابوہریرہ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقِ بْنِ بِنْتِ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ حَسَنَةً قَطُّ لِأَهْلِهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنْ الْعَالَمِينَ فَلَمَّا مَاتَ الرَّجُلُ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ ثُمَّ قَالَ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ مِنْ خَشْيَتِکَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ
محمد بن مرزوق ابن بنت مہدی بن میمون روح مالک ابی زناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ایک آدمی نے ایک نیکی بھی نہ کی تھی جب وہ مرنے لگا تو اس نے اپنے گھر والوں سے کہا مجھے جلا کر میرا آدھا حصہ سمندر میں جبکہ آدھا حصہ فضا میں اڑا دینا اللہ کی قسم اگر اللہ اسے عذاب دے گا تو ایسا سخت عذاب دے گا کہ جہان والوں میں سے کسی کو بھی ایسا عذاب نہ ہوا ہوگا پس جب وہ آدمی مر گیا تو اس کے گھر والوں نے وہی کیا جو انہیں حکم دیا گیا تھا پس اللہ نے فضا کو حکم دیا تو اس نے اس کے ذرات کو جمع کردیا اور سمندر کو حکم دیا تو اس نے بھی اپنے اندرموجود سب کو جمع کردیا پھر فرمایا تو نے ایسا کیوں کیا اس نے کہا اے میرے رب تیرے خوف وڈر کی وجہ سے تو بہتر جانتا ہے پس اللہ نے اسے معاف فرما دیا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying that a person who had never done any good deed asked the members of his family to burn his dead body when he would die and to scatter half of its ashes over the land and half in the ocean. By Allah, if Allah finds him in His grip, He would torment him with a torment with which He did not afflict anyone amongst the people of the world; and when the person died, it was done to him as he had commanded (his family) to do. Allah commanded the land to collect (the ashes scattered on it) and He commanded the ocean and that collected (ashes) contained in it. Allah questioned him why he had done that He said: My Lord, it is out of Thine fear that I have done it and Thou art well aware of it, and Allah granted him pardon.