سرکاری ملازمین کے لئے تحائف وصول کرنے کی حرمت کے بیان
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , وکیع بن جراح , اسمعیل بن ابی خالد , قیس بن ابی حازم , عدی بن عمیرہ کندی , عدی بن عمیر کندی
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ الْکِنْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْکُمْ عَلَی عَمَلٍ فَکَتَمْنَا مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ کَانَ غُلُولًا يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مِنْ الْأَنْصَارِ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَکَ قَالَ وَمَا لَکَ قَالَ سَمِعْتُکَ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا قَالَ وَأَنَا أَقُولُهُ الْآنَ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْکُمْ عَلَی عَمَلٍ فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَکَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَی
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع بن جراح، اسماعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، عدی بن عمیرہ کندی، حضرت عدی بن عمیر کندی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس آدمی کو ہم کسی پر عامل مقرر کریں اور اس نے ہم سے ایک سوئی یا اس سے بھی کسی کم چیز کو چھپا لیا تو یہ خیانت ہوگی اور وہ قیامت کے دن اسے لے کر حاضر ہوگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک سیاہ رنگ کا آدمی انصار میں سے کھڑا ہوا گویا میں اسے ابھی دیکھ رہا ہوں تو اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے اپنا کام واپس لے لیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے کیا ہے اس نے عرض کیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ تم میں سے جس کو ہم کسی کا عامل مقرر کریں تو اسے چاہئے کہ وہ ہر کم اور زیادہ چیز لے کر آئے پس اس کے بعد اسے جو دیا جائے وہ لے لے اور جس چیز سے اسے منع کیا جائے اس سے رک جائے۔
It has been reported on the authority of 'Adi b. 'Amira al-Kindi who said: I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: Whoso from you is appointed by us to a position of authority and he conceals from us a needle or something smaller than that, it would be misappropriation (of public funds) and will (have to) produce it on the Day of Judgment. The narrator says: A dark-complexioned man from the Ansar stood up-I can visualise him still-and said: Messenger of Allah, take back from me your assignment. He said: What has happened to you? The man said: I have heard you say so and so. He said: I say that (even) now: Whoso from you is appointed by as to a position of authority, he should bring everything, big of small, and whatever he is given therefrom he should take, and he should restrain himself from taking that which is forbidden.