تین اصحاب غار کا واقعہ اور اعمال صالحہ کو وسیلہ بنانے کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , اسحاق مسیبی انس , ابن عیاض ابن ضمرہ موسیٰ بن عقبہ نافع ابن عمر
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ الْمُسَيَّبِيُّ حَدَّثَنِي أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ أَبَا ضَمْرَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَشَّوْنَ أَخَذَهُمْ الْمَطَرُ فَأَوَوْا إِلَی غَارٍ فِي جَبَلٍ فَانْحَطَّتْ عَلَی فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ فَادْعُوا اللَّهَ تَعَالَی بِهَا لَعَلَّ اللَّهَ يَفْرُجُهَا عَنْکُمْ فَقَالَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ کَبِيرَانِ وَامْرَأَتِي وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ أَرْعَی عَلَيْهِمْ فَإِذَا أَرَحْتُ عَلَيْهِمْ حَلَبْتُ فَبَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ فَسَقَيْتُهُمَا قَبْلَ بَنِيَّ وَأَنَّهُ نَأَی بِي ذَاتَ يَوْمٍ الشَّجَرُ فَلَمْ آتِ حَتَّی أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ کَمَا کُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُئُوسِهِمَا أَکْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا وَأَکْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِکَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً نَرَی مِنْهَا السَّمَائَ فَفَرَجَ اللَّهُ مِنْهَا فُرْجَةً فَرَأَوْا مِنْهَا السَّمَائَ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَتْ لِيَ ابْنَةُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا کَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَائَ وَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّی آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَتَعِبْتُ حَتَّی جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَجِئْتُهَا بِهَا فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحْ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَقُمْتُ عَنْهَا فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً فَفَرَجَ لَهُمْ وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي کُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَی عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ فَرَقَهُ فَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّی جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرِعَائَهَا فَجَائَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي حَقِّي قُلْتُ اذْهَبْ إِلَی تِلْکَ الْبَقَرِ وَرِعَائِهَا فَخُذْهَا فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَسْتَهْزِئْ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِکَ خُذْ ذَلِکَ الْبَقَرَ وَرِعَائَهَا فَأَخَذَهُ فَذَهَبَ بِهِ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ مَا بَقِيَ
محمد بن مثنی، اسحاق مسیبی انس، ابن عیاض ابن ضمرہ موسیٰ بن عقبہ نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی چل رہے تھے کہ انہیں بارش نے گھیر لیا تو انہوں نے پہاڑ میں ایک غار کی طرف پناہ لی ان کے غار کے منہ پر پہاڑ سے ایک پتھر آکر گر گیا جس سے اس غار کا منہ بند ہوگیا ان میں سے ایک نے کہا اپنے اپنے نیک اعمال کو دیکھو جو خالص اللہ کی رضا کے لئے کئے ہوں اور اس کے ذریعہ اللہ سے دعا مانگو شاید اللہ تم سے اس مصیبت کو ٹال دے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا اے اللہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے اور میری بیوی بھی تھی اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے اور میں(جنگل میں مویشی) چرایا کرتا تھا جب میں ان کے پاس شام کو واپس آتا تو دودھ نکالتا تو میں اپنے والدین سے ابتدا کرتا اور انہیں اپنے بچوں سے قبل پلاتا ایک دن جنگل کے دور ہونے کی وجہ سے مجھے تاخیر ہوگئی اور میں رات کو آیا تو میں نے اپنے والدین کو سویا ہوا پایا میں نے پہلے کی طرح دودھ دوہا اور دودھ کا برتن لے کر ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا میں انہیں ان کی نیند سے اٹھانا ناپسند کرتا تھا اور مجھے ان سے پہلے اپنے بچوں کو پلانا بھی پسند نہ تھا اور بچے میرے قدموں کے پاس چلا رہے تھے مگر میں نے انہیں دودھ نہیں دیا اور صبح ہونے تک میرا (اور میرے بچوں اور والدین) کا معاملہ یونہی رہا پس تو جانتا ہے کہ میں نے یہ عمل صرف اور صرف تیری رضا کے لئے کیا تھا تو ہمارے لئے کچھ کشادگی فرما دے جس سے ہم آسمان کو دیکھ سکیں پس اللہ نے ان کی لئے اتنی کشادگی فرما دی کہ انہوں نے آسمان دیکھا اور دوسرے نے عرض کیا اے اللہ میری ایک چچا زاد بہن تھی جس سے میں محبت کرتا تھا جس طرح مردوں کو عورتوں سے سخت محبت ہوتی ہے میں نے اس سے اس کی ذات کو طلب کیا یعنی بدکاری کا اظہار کیا تو اس نے ایک سو دینار لانے تک انکار کردیا میں نے بڑی محنت کر کے سو دینار جمع کئے اور اس کے پاس لایا پس جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا تو اس نے کہا اے اللہ کے بندے اللہ سے ڈر اور مہر کو اس کے حق (نکاح) کے بغیر نہ کھول میں اس سے کھڑا ہوگیا یا اللہ تجھے یقینا علم ہے کہ میں نے یہ عمل صرف تیری رضا کے لئے کیا ہے پس ہمارے لئے اس غار سے کچھ کشادگی فرما دے پس ان کے لئے (ذرااور ) کھول دیا گیا اور تیسرے نے عرض کیا اے اللہ میں نے ایک مزدور کو فرق چاول مزدوری پر رکھا جب اس نے اپنا کام پورا کرلیا تو کہا میرا حق مجھے دے دو میں نے اسے فرق دینا چاہا تو وہ منہ پھیر کر چلا گیا پس میں اس کے پیچھے زراعت کرتا رہا یہاں تک کہ اس سے گائے اور ان کے چرواہے میرے پاس جمع ہو گئے پس وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا اللہ سے ڈر اور میرے حق میں مجھ پر ظلم نہ کر میں نے کہا وہ گائیں اور ان کے چرواہے لے جاؤ اس نے کہا اللہ سے ڈر اور مجھ سے مذاق نہ کر میں نے کہا میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہا وہ بیل اور ان کے چرواہے لے جاؤ اس نے انہیں لیا اور چلا گیا اگر تیرے علم میں(اے اللہ!) میرا یہ عمل تیری رضا مندی کے لئے تھا تو ہمارے لئے باقی راستہ بھی کھول دے تو اللہ نے باقی راستہ بھی کھول دیا۔
'Abdullah b. 'Umar reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Three persons set out on a journey. They were overtaken by rain and they had to find protection in a mountain cave where at its mouth there fell a rock of that mountain and thus blocked them altogether. One of them said to the others: Look to your good deeds that you performed for the sake of Allah and then supplicate Allah, the Exalted, that He might rescue you (from this trouble). One of them said: 0 Allah, I had my parents who were old and my wife and my small children also. I tended the flock and when I came back to them in the evening, I milked them (the sheep, goats, cows, etc.) and first served that milk to my parents. One day I was obliged to go out to a distant place in search of fodder and I could not come back before evening and found them (the parents) asleep. I milked the animals as I used to milk and brought milk to them and stood by their heads avoiding to disturb them from sleep and I did not deem it advisable to serve milk to my children before serving them. My children wept near my feet. I remained there in that very state and my parents too until it was morning. And (0 Allah) if Thou art aware that I did this in order to seek Thine pleasure, grant us riddance from this trouble. (The rock slipped a bit) that they could see the sky. The second one said: 0 Allah, I had a female cousin whom I loved more than the men love the women. I wanted to have sexual intercourse with her; she refused but on the condition of getting one hundred dinars. It was with very great difficulty that I could collect one hundred dinars and then paid them to her and when I was going to have sexual intercourse with her, that she said: Servant of Allah, fear Allah and do not break the seal (of chastity) but by lawful means. I got up. 0 Allah, if Thou art aware that I did this in order to seek Thine pleasure, rid us from this trouble. The situation was somewhat eased for them. The third one said: Allah, I employed a workman for a measure of rice. After he had finished his work I gave him his dues (in the form of) a measure of rice, but he did not accept them. I used these rice as seeds, and that gave a bumper crop and I became rich enough to have cows and flocks (in my possession). He came to me and said: Fear Allah, and commit no crueltv upon me in regard to my dues. I said to him: Takeaway this flock of cows and sheep. He said: Fear Allah and do not make a fun of me. I said: I am not making a fun of you. You take the cows and the flocks. So he took them. 0 Allah, if Thou art aware that I did it for Thine pleasure, case the situation for us. And Allah relieved them from the rest of the trouble.