صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ ذکر دعا و استغفار کا بیان ۔ حدیث 2391

سوتے وقت کی دعا کے بیان میں

راوی: اسحاق بن موسیٰ انصاری انس بن عیاض عبیداللہ سعید بن ابوسعید مقبری ابوہریرہ

و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَوَی أَحَدُکُمْ إِلَی فِرَاشِهِ فَلْيَأْخُذْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ فَلْيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ وَلْيُسَمِّ اللَّهَ فَإِنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا خَلَفَهُ بَعْدَهُ عَلَی فِرَاشِهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَضْطَجِعَ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَی شِقِّهِ الْأَيْمَنِ وَلْيَقُلْ سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ رَبِّي بِکَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِکَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَکَ الصَّالِحِينَ

اسحاق بن موسیٰ انصاری انس بن عیاض عبیداللہ سعید بن ابوسعید مقبری حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو چاہئے کہ اپنے تہبند کے اندرونی حصہ سے اپنے بستر کو جھاڑے اور بسم اللہ پڑھے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کونسا (جانور) اس کے بعد بستر پر اس کا جانشنین بنا تھا اور جب لیٹنے کا ارادہ کرے تو دائیں کروٹ پر لیٹے اور سبحانک ربی بک وضعت پڑے اے اللہ میرے رب تو پاک ہے میں نے تیرے نام کے ساتھ اپنے پہلو کو رکھا اور تیرے نام کے ساتھ اسے اٹھاتا ہوں اگر تو میری جان کو روک لے تو اسے معاف فرما اور اگر تو اسے چھوڑ دے تو اس کی حفاظت فرما جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔

Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as say ing: When any one of you goes to bed, he should take hold of the hem of his lower garment and then should clean (his bed) with the help of that and then should recite the name of Allah for he himself does not know what he left behind him on his bed, and when he intends to lie on bed, he should lie on his right side and utter these words: "Hallowed be Allah, my Lord. It is with Thine (grace) that I place my side (upon the bed) and it is with Thee that I take it up (after sleep), and in case Thou withholdst my being (if thou causest me to die), then grant pardon to my being, and if Thou keepst (this process of breathing on), then protect it with that with which Thou protected Thine pious servants."

یہ حدیث شیئر کریں