صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ ذکر دعا و استغفار کا بیان ۔ حدیث 2356

تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , مرحوم بن عبدالعزیز ابی نعامہ سعدی ابی عثمان ابوسعید

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَی حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَکُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْکُرُ اللَّهَ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَکُمْ إِلَّا ذَاکَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاکَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُهْمَةً لَکُمْ وَمَا کَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَی حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَکُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْکُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَی مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَکُمْ إِلَّا ذَاکَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاکَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْکُمْ تُهْمَةً لَکُمْ وَلَکِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِکُمْ الْمَلَائِکَةَ

ابوبکر بن ابی شیبہ، مرحوم بن عبدالعزیز ابی نعامہ سعدی ابی عثمان حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مسجد میں موجود ایک حلقہ کے پاس سے گزر ہوا تو کہا تم کو کس چیز نے بٹھایا ہے انہوں نے کہا ہم اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں انہوں نے کہا کیا تمہیں اللہ کی قسم صرف اسی بات نے بٹھایا ہوا ہے انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہوئے ہیں حضرت معاویہ نے کہا میں نے تم سے قسم کسی بد گمانی کی وجہ سے نہیں لی اور میرے مقام و مرتبہ والا کوئی بھی آدمی رسول اللہ سے مجھ سے کم حدیثوں کو بیان کرنے والا نہیں اور بے شک ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ایک حلقے کی طرف تشریف لے گئے تو فرمایا تمہیں کس بات نے بٹھلایا ہوا ہے صحابہ نے عرض کیا ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس کی اس بات پر حمد کرنے کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت عطا فرمائی اور ہم پر اس کے ذریعہ احسان فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ کی قسم تمہیں اس بات کے علاوہ کسی بات نے نہیں بٹھایا صحابہ نے عرض کیا اللہ کی قسم ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے قسم کسی بدگمانی کی وجہ سے نہیں اٹھوئی بلکہ میرے پاس جبرائیل آئے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ اللہ رب العزت تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر کر رہا ہے۔

Abu Sa'id Khudri reported that Mu'awiya went to a circle in the mosque and said: What makes you sit here? They said: We are sitting here in order to remember Allah. He said: I adjure you by Allah (to tell me whether you are sitting here for this very purpose)? They said: By Allah, we are sitting here for this very purpose. Thereupon, he said: I have not demanded you to take an oath, because of any allegation against you and none of my rank in the eye of Allah's Messenger (may peace be upon him) is the narrator of so few ahadith as I am. The fact is that Allah's Messenger (may peace be upon him) went out to the circle of his Companions and said: What makes you sit? They said: We are sitting here in order to remember Allah and to praise Him for He guided us to the path of Islam and He conferred favours upon us. Thereupon he adjured by Allah and asked if that only was the purpose of their sitting there. They said: By Allah, we are not sitting here but for this very purpose, whereupon he (the Messenger) said: I am not asking you to take an oath because of any allegation against you but for the fact that Gabriel came to me and he informed me that Allah, the Exalted and Glorious, was talking to the angels about your magnificence.

یہ حدیث شیئر کریں