ذکر کی مجلسوں کی فضلیت کے بیان میں
راوی: محمد بن حاتم بن میمون بہز وہیب سہیل ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی مَلَائِکَةً سَيَّارَةً فُضُلًا يَتَتَبَّعُونَ مَجَالِسَ الذِّکْرِ فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِکْرٌ قَعَدُوا مَعَهُمْ وَحَفَّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا بِأَجْنِحَتِهِمْ حَتَّی يَمْلَئُوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ السَّمَائِ الدُّنْيَا فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَصَعِدُوا إِلَی السَّمَائِ قَالَ فَيَسْأَلُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ فَيَقُولُونَ جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادٍ لَکَ فِي الْأَرْضِ يُسَبِّحُونَکَ وَيُکَبِّرُونَکَ وَيُهَلِّلُونَکَ وَيَحْمَدُونَکَ وَيَسْأَلُونَکَ قَالَ وَمَاذَا يَسْأَلُونِي قَالُوا يَسْأَلُونَکَ جَنَّتَکَ قَالَ وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي قَالُوا لَا أَيْ رَبِّ قَالَ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي قَالُوا وَيَسْتَجِيرُونَکَ قَالَ وَمِمَّ يَسْتَجِيرُونَنِي قَالُوا مِنْ نَارِکَ يَا رَبِّ قَالَ وَهَلْ رَأَوْا نَارِي قَالُوا لَا قَالَ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي قَالُوا وَيَسْتَغْفِرُونَکَ قَالَ فَيَقُولُ قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا قَالَ فَيَقُولُونَ رَبِّ فِيهِمْ فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّائٌ إِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ قَالَ فَيَقُولُ وَلَهُ غَفَرْتُ هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَی بِهِمْ جَلِيسُهُمْ
محمد بن حاتم بن میمون بہز وہیب سہیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے کچھ زائد فرشتے ایسے بھی ہیں جو پھرتے رہتے ہیں اور ذکر کی مجالس کو تلاش کرتے ہیں کہ جب وہ ایسی مجلس پا لیتے ہیں جس میں ذکر ہو تو ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں یہاں تک کہ ان سے لے کر آسمان دنیا کے درمیان کا خلا بھر جاتا ہے پس جب وہ (اہل مجلس) متفرق ہو جاتے ہیں تو (یہ فرشتے آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں) اللہ رب العزت ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ بخوبی جانتا ہے کہ تم کہاں سے آئے ہو وہ عرض کرتے ہیں کہ ہم زمین میں تیرے بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح تکبیر تہلیل اور تعریف اور تجھ سے سوال کرنے میں مشغول تھے اللہ فرماتا ہے وہ مجھ سے کیا سوال کر رہے تھے وہ عرض کرتے ہیں وہ تجھ سے تیری جنت کا سوال کر رہے تھے اللہ فرماتا ہے کیا انہوں نے میری جنت کو دیکھا ہے وہ عرض کرتے ہیں نہیں اے میرے پروردگار، اللہ فرماتا ہے اگر وہ اس کو دیکھ لیتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی وہ عرض کرتے ہیں اور وہ تجھ سے پناہ بھی مانگ رہے تھے اللہ فرماتا ہے وہ مجھ سے کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب تیری جہنم سے اللہ فرماتا ہے کیا انہوں نے میری جہنم کو دیکھا ہے وہ عرض کرتے ہیں نہیں اللہ فرماتا ہے اگر وہ میری جہنم کو دیکھ لیتے تو ان کی کیا کیفیت ہوتی فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اور وہ تجھ سے مغفرت بھی مانگ رہے تھے تو اللہ فرماتا ہے کہ تحقیق میں نے معاف کردیا اور انہوں نے جو مانگا میں نے انہیں عطا کردیا اور میں نے انہیں پناہ دے دی جس سے انہوں نے پناہ مانگی فرشتے عرض کرتے ہیں اے رب ان میں فلاں بندہ گناہ گار ہے وہ وہاں سے گزرا تو ان کے ساتھ بیٹھ گیا تو اللہ فرماتا ہے میں نے اسے بھی معاف کردیا اور یہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والے کو بھی محروم نہیں کیا جاتا۔
Abu Huraira reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying Allah has mobile (squads) of angels, who have no other work (to attend to) but to follow the assemblies of Dhikr and when they find such assemblies in which there is Dhikr (of Allah) they sit in them and some of them surround the others with their wings till the space between them and the sky of the world is fully covered, and when they disperse (after the assembly of Dhikr is adjourned) they go upward to the heaven and Allah, the Exalted and Glorious, asks them although He is best informed about them: Where have you come from? They say: We come from Thine servants upon the earth who had been glorifying Thee (reciting Subhan Allah), uttering Thine Greatness (saying Allah o-Akbar) and uttering Thine Oneness (La ilaha ill Allah) and praising Thee (uttering al-Hamdu Lillah) and begging of Thee. Be would say: What do they beg of Me? They would say: They beg of Thee the Paradise of Thine. He (God) would say: Have they seen My Paradise? They said: No, our Lord. He would say: (What it would be then) if they were to see Mine Paradise? They (the angels) said: They seek Thine protection. He (the Lord) would say: Against what do they seek protection of Mine? They (the angels) would say: Our Lord, from the Hell-Fire. He (the Lord) would say: Have they seen My Fire? They would say: No. He (the Lord) would say: What it would be if they were to see My Fire? They would say: They beg of Thee forgiveness. He would say: I grant pardon to them, and confer upon them what they ask for and grant them protection against which they seek protection. They (the angels) would again say: Our Lord, there is one amongst them such and such simple servant who happened to pass by (that assembly) and sat there along with them (who had been participating in that assembly). He (the Lord) would say: I also grant him pardon, for they are a people the seat-fellows of whom are in no way unfortunate.