صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 2299

اچھے یا برے طریقہ کی ابتداء کرنے والے اور ہدایت یا گمراہی کی طرف بلانے والے کے بیان میں

راوی: زہیر بن حرب , جریر , بن عبد الحمید اعمش , موسیٰ بن عبداللہ بن یزید ابی ضحی عبدالرحمن بن ہلال عیسیٰ جریر بن عبداللہ

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ وَأَبِي الضُّحَی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هِلَالٍ الْعَبْسِيِّ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَ نَاسٌ مِنْ الْأَعْرَابِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ الصُّوفُ فَرَأَی سُوئَ حَالِهِمْ قَدْ أَصَابَتْهُمْ حَاجَةٌ فَحَثَّ النَّاسَ عَلَی الصَّدَقَةِ فَأَبْطَئُوا عَنْهُ حَتَّی رُئِيَ ذَلِکَ فِي وَجْهِهِ قَالَ ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ جَائَ بِصُرَّةٍ مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ جَائَ آخَرُ ثُمَّ تَتَابَعُوا حَتَّی عُرِفَ السُّرُورُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ کُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ کُتِبَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئٌ

زہیر بن حرب، جریر، بن عبد الحمید اعمش، موسیٰ بن عبداللہ بن یزید ابی ضحی عبدالرحمن بن ہلال عیسیٰ حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ دیہاتی آدمی اونی کپڑے پہنے ہوئے حاضر ہوئے آپ نے ان کی بدحالی دیکھ کر ان کی حاجت و ضرورت کا اندازہ لگا لیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی پس لوگوں نے صدقہ میں کچھ دیر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس پر کچھ ناراضگی کے آثار نموادر ہوئے پھر انصار میں سے ایک آدمی دراہم کی تھیلی لے کر حاضر ہوا پھر دوسرا آیا پھر صحابہ نے متواتر اتباع شروع کر دی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار ظاہر ہونے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ رائج کیا پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا تو اس کے لئے اس عمل کرنے والے کے برابر ثواب لکھا جائے گا اور ان کے ثواب میں سے کچھ کمی نہ کی جائے گی اور جس آدمی نے اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کیا پھر اس پر عمل کیا گیا تو اس پر اس عمل کرنے والے کے گناہ کے برابر گناہ لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کے گناہ میں کوئی کمی نہ کی جائے گی۔

Jarir b. Abdullah reported that some desert Arabs clad in woollen clothes came to Allah's Messenger (may peace be upon him). He saw them in sad plight as they had been hard pressed by need. He (the Holy Prophet) exhorted people to give charity, but they showed some reluctance until (signs) of anger could be seen on his face. Then a person from the Ansar came with a purse containing silver. Then came another person and then other persons followed them in succession until signs of happiness could be seen on his (sacred) face. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who introduced some good practice in Islam which was followed after him (by people) he would be assured of reward like one who followed it, without their rewards being diminished in any respect. And he who introduced some evil practice in Islam which had been followed subsequently (by others), he would be required to bear the burden like that of one who followed this (evil practice) without their's being diminished in any respect.

یہ حدیث شیئر کریں