صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 2298

آخر زمانہ میں علم کے قبض ہونے اور اٹھ جانے جہالت اور فتنوں کے ظاہر ہونے کے بیان میں

راوی: حرملہ بن یحیی عبداللہ بن وہب , ابوشریح ابواسود عروہ بن زبیر ما

حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ لِي عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي بَلَغَنِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو مَارٌّ بِنَا إِلَی الْحَجِّ فَالْقَهُ فَسَائِلْهُ فَإِنَّهُ قَدْ حَمَلَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِلْمًا کَثِيرًا قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَائَلْتُهُ عَنْ أَشْيَائَ يَذْکُرُهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُرْوَةُ فَکَانَ فِيمَا ذَکَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْتَزِعُ الْعِلْمَ مِنْ النَّاسِ انْتِزَاعًا وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعُلَمَائَ فَيَرْفَعُ الْعِلْمَ مَعَهُمْ وَيُبْقِي فِي النَّاسِ رُئُوسًا جُهَّالًا يُفْتُونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا حَدَّثْتُ عَائِشَةَ بِذَلِکَ أَعْظَمَتْ ذَلِکَ وَأَنْکَرَتْهُ قَالَتْ أَحَدَّثَکَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا قَالَ عُرْوَةُ حَتَّی إِذَا کَانَ قَابِلٌ قَالَتْ لَهُ إِنَّ ابْنَ عَمْرٍو قَدْ قَدِمَ فَالْقَهُ ثُمَّ فَاتِحْهُ حَتَّی تَسْأَلَهُ عَنْ الْحَدِيثِ الَّذِي ذَکَرَهُ لَکَ فِي الْعِلْمِ قَالَ فَلَقِيتُهُ فَسَائَلْتُهُ فَذَکَرَهُ لِي نَحْوَ مَا حَدَّثَنِي بِهِ فِي مَرَّتِهِ الْأُولَی قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا أَخْبَرْتُهَا بِذَلِکَ قَالَتْ مَا أَحْسَبُهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ أَرَاهُ لَمْ يَزِدْ فِيهِ شَيْئًا وَلَمْ يَنْقُصْ

حرملہ بن یحیی عبداللہ بن وہب، ابوشریح ابواسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اے میرے بھانجے مجھے یہ خبر بھی پہنچی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج کے موقعہ پر ہمارے پاس سے گزرنے والے ہیں پس تو ان سے مل کر ان سے پوچھنا کیونکہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سا علم حاصل کیا ہے کہتے ہیں میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے چند چیزوں کے بارے میں سوال کیا جنہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے عروہ نے کہا کہ اسی دوران انہوں نے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے اٹھانے کے ساتھ نہیں اٹھائیں گے بلکہ علماء کو اٹھا لیا جائے گا اور ان کے ساتھ ہی علم بھی اٹھ جائے گا اور لوگوں میں جاہل سردار رہ جائیں گے جو انہیں علم کے بغیر فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے عروہ نے کہا جب میں نے یہ حدیث عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی تو انہیں اس سے تعجب ہوا اور انکار کردیا اور کہا کہ اس نے تجھ سے اس طرح روایت کیا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا؟ عروہ نے کہا یہاں تک کہ آنے والا سال آیا تو سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس سے کہا کہ ابن عمرو آ چکے ہیں آپ ان سے ملیں اور سلسلہ کلام شروع کرنے کے بعد ان سے اسی حدیث کے بارے میں دریافت کریں جو انہوں نے تجھ سے علم کے بارے میں روایت کی تھی میں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے مجھے یہ اسی طرح بیان کیا جس طرح پہلی مرتبہ روایت کی تھی عروہ نے کہا جب میں نے سیدہ کو اس بات کی خبر دی تو سیدہ نے کہا میں انہیں سچا ہی گمان کرتی ہوں اور میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس حدیث میں کوئی چیز زیادہ یا کم نہیں کی۔

'Urwa b. Zubair reported that 'A'isha said to him: This news has reached me that 'Abdullah b. 'Amr al-'As would pass by us during the Hajj season, so you meet him and ask him (about religious matters) as he has acquired great knowledge from Allah's Messenger (may peace be upon him). I thus met him and asked him about things which he narrated from Allah's Messenger (may peace be upon him). And amongst these the one he mentioned was that Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Verily, Allah does not take away knowledge from people directly but he takes away the scholars and consequently takes away (knowledge) along with them and leaves amongst persons the ignorant as their leaders who deliver religious verdicts without (adequate) knowledge and themselves go astray and lead others astray. 'Urwa said: When I narrated this to 'A'isha, she deemed it too much (to believe) and thus showed reluctance to accept that (as perfectly true) and said to 'Urwa: Did he ('Abdullah b. 'Amr) say to you that he had heard Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: ('Urwa had forgotten to ask this from 'Abdullah b. 'Amr). So when it was the next year, she ('A'isha) said to him ('Urwa): Ibn Amr has come (for Hajj), so meet him, talk to him and ask him about this hadith that he narrated to you (last year on the occasion of the Hajj) pertaining to knowledge. He ('Urwa), said: So I met him, and asked about it and he narrated to me exactly like one that he had narrated (to me) for the first time. So when I informed her ('A'isha) about that, she said: I do not think but this that he has certainly told the truth and I find that he has neither made any addition to it, nor missed anything from it.

یہ حدیث شیئر کریں