متشابہات القرآن کے درپے ہونے کی ممانعت ان کی اتباع کرنے والوں سے بچنے کا حکم اور قرآن میں اختلاف کرنے کی ممانعت کے بیان میں
راوی: ابوکامل فضیل ابن حسیں جحدری حماد بن زید ابوعمران جونی عبداللہ بن رباح انصاری عبداللہ بن عمرو
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ قَالَ کَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ هَجَّرْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَالَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْکِتَابِ
ابوکامل فضیل ابن حسیں جحدری حماد بن زید ابوعمران جونی عبداللہ بن رباح انصاری حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ آپ نے دو آدمیوں کی آواز سنی جو ایک آیت میں اختلاف کر رہے تھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس پر غصہ کے اثرات تھے پھر آپ نے فرمایا تم سے پہلے لوگ کتاب میں اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
'Abdullah b. 'Umar reported: I went to Allah's Messenger (may peace be upon him) in the morning and he heard the voice of two persons who had an argumentation with each other about a verse. Allah's Apostle (may peace be upon him) came to us (and) the (signs) of anger could be seen on his face. He said: Verily, the (peoples) before you were ruined because of their disputation in the Book.