حاکم عادل کی فضیلت اور ظالم حاکم کی سزا کے بیان میں
راوی: ہارون بن سعید ایلی , ابن وہب , حرملہ , عبدالرحمن بن شماسہ , عائشہ , عبدالرحمن بن شماسہ
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ قَالَ أَتَيْتُ عَائِشَةَ أَسْأَلُهَا عَنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ مِمَّنْ أَنْتَ فَقُلْتُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ فَقَالَتْ کَيْفَ کَانَ صَاحِبُکُمْ لَکُمْ فِي غَزَاتِکُمْ هَذِهِ فَقَالَ مَا نَقَمْنَا مِنْهُ شَيْئًا إِنْ کَانَ لَيَمُوتُ لِلرَّجُلِ مِنَّا الْبَعِيرُ فَيُعْطِيهِ الْبَعِيرَ وَالْعَبْدُ فَيُعْطِيهِ الْعَبْدَ وَيَحْتَاجُ إِلَی النَّفَقَةِ فَيُعْطِيهِ النَّفَقَةَ فَقَالَتْ أَمَا إِنَّهُ لَا يَمْنَعُنِي الَّذِي فَعَلَ فِي مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَخِي أَنْ أُخْبِرَکَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي بَيْتِي هَذَا اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيْئًا فَرَفَقَ بِهِمْ فَارْفُقْ بِهِ
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، حرملہ، عبدالرحمن بن شماسہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، حضرت عبدالرحمن بن شماسہ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس کچھ پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو سیدہ نے فرمایا تم کن لوگوں میں سے ہو میں نے عرض کیا اہل مصر میں سے ایک آدمی ہوں تو سیدہ نے فرمایا تمہارا ساتھی تمہارے ساتھ غزوہ میں کیسے پیش آتا ہے میں نے عرض کیا ہم نے اس میں کوئی ناگوار بات نہیں پائی اگر ہم میں سے کسی آدمی کا اونٹ مر جائے تو وہ اسے اونٹ عطا کرتا ہے اور غلام کے بدلے غلام عطا کرتا ہے اور جو خرچ کا محتاج ہو اسے خرچہ عطا کرتا ہے سیدہ نے فرمایا مجھے وہ معاملہ اس حدیث کے بیان کرنے سے نہیں روک سکتا جو اس نے میرے بھائی محمد بن ابوبکر سے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس گھر میں فرمایا اے اللہ میری اس امت میں سے جس کو ولایت دی جائے اور وہ ان پر سختی کرے تو تو اس پر سختی کر اور میری امت میں سے جس کو کسی معاملہ کو والی بنایا جائے وہ ان سے نرمی کرے تو تو بھی اس پر نرمی کر۔
It has been reported on the authority of Abd al-Rahman b. Shumasa who said: I came to A'isha to inquire something from her. She said: From which people art thou? I said: I am from the people of Egypt. She said: What was the behaviour of your governor towards you in this war of yours? I said: We did not experience anything bad from him. If the camel of a man from us died, he would bestow on him a camel. If any one of us lost his slave, he would give him a slave. If anybody was in need of the basic necessities of life, he would provide them with provisions. She said: Behold! the treatment that was meted out to my brother, Muhammad b. Abu Bakr, does not prevent me from telling you what I heard from the Messenger of Allah (may peace be upon him). He said in this house of mine: O God, who (happens to) acquire some kind of control over the affairs of my people and is hard upon them-be Thou hard upon him, and who (happens to) acquire some kind of control over the affairs of my people and is kind to them-be Thou kind to him.