انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق عمر عمل شقاوت وسعادت لکھے جانے کے بیان میں
راوی: عثمان بن ابی شیبہ زہیر بن حرب , اسحاق بن ابراہیم , زہیر اسحاق جریر , منصور سعد ابن عیبدہ ابوعبدالرحمن علی
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ کُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَکَّسَ فَجَعَلَ يَنْکُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا وَقَدْ کَتَبَ اللَّهُ مَکَانَهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَإِلَّا وَقَدْ کُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ فَقَالَ رَجَلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَمْکُثُ عَلَی کِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَقَالَ مَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَی عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَی عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَقَالَ اعْمَلُوا فَکُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَی وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَی وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَی فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَی
عثمان بن ابی شیبہ زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، زہیر اسحاق جریر، منصور سعد ابن عیبدہ ابوعبدالرحمن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک جنازہ کے ساتھ بقیع الغرقد میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لا کر بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے اور آپ کے پاس ایک چھڑی تھی پس آپ نے سر جھکایا اور اپنی چھڑی سے زمین کو کریدنا شروع کردیا پھر فرمایا تم میں سے کوئی جان(نفس) ایسا نہیں جس کا مکان جنت یا دوزخ میں اللہ نے نہ لکھ دیا ہو اور شقاوت وسعادت بھی لکھ دی جاتی ہے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم اپنی تقدیر پر ٹھہرے نہ رہیں اور عمل چھوڑ دیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اہل سعادت میں سے ہوگا وہ اہل سعادت کے عمل ہی کی طرف ہو جائے گا اور جو اہل شقاوت میں سے ہوگا وہ اہل شقاوت ہی کے عمل کی طرف جائے گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم عمل کرو ہر چیز آسان کر دی گئی ہے بہر حال اہل سعادت کے لئے اہل سعادت کے سے اعمال کرنا آسان کر دیا ہے پھر آپ نے فرمایا ( مَنْ أَعْطَی وَاتَّقَی وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی) تلاوت فرمائی جس نے صدقہ کیا اور تقوی اختیار کیا اور نیکی کی تصدیق کی تو ہم اس کے لئے نیکیوں کو آسان کر دیں گے اور بخل کیا اور لا پرواہی کی اور نیکی کو جھٹلایا تو ہم اس کے لئے برائیوں کو آسان کردیں گے۔
All reported: We were in a funeral in the graveyard of Gharqad that Allah's Messenger (may peace be upon him) came to us and we sat around him. He had a stick with him. He lowered his head and began to scratch the earth with his stick, and then said: There is not one amongst you whom a spot in Paradise or Hell has not been allotted and about whom it has not been written down whether he would be an evil person or a blessed person. A person said: Allah's Messenger, should we not then depend upon our destiny and abandon our deeds? Thereupon he said: Acts of everyone will be facilitated in that which has been created for him so that whoever belongs to the company of the blessed will have good works made easier for him and whoever belongs to the unfortunate ones will have evil acts made easier for him. He then recited this verse (from the Qur'an): "Then, who gives to the needy and guards against evil and accepts the excellent (the truth of Islam and the path of righteousness it prescribes), We shall make easy for him the easy end and who is miserly and considers himself above need, We shall make easy for him the difficult end". (XCii. 5-10).