ظلم کرنے کی حرمت کے بیان میں
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن بن بہرام دارمی مروان ابن محمد دمشقی سعید بن عبدالعزیز ربیعہ یزید بن ابی ادریس خولانی ابوذر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْرَامَ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا رَوَی عَنْ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أَنَّهُ قَالَ يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَکُمْ مُحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا يَا عِبَادِي کُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ فَاسْتَهْدُونِي أَهْدِکُمْ يَا عِبَادِي کُلُّکُمْ جَائِعٌ إِلَّا مَنْ أَطْعَمْتُهُ فَاسْتَطْعِمُونِي أُطْعِمْکُمْ يَا عِبَادِي کُلُّکُمْ عَارٍ إِلَّا مَنْ کَسَوْتُهُ فَاسْتَکْسُونِي أَکْسُکُمْ يَا عِبَادِي إِنَّکُمْ تُخْطِئُونَ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَنَا أَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَکُمْ يَا عِبَادِي إِنَّکُمْ لَنْ تَبْلُغُوا ضَرِّي فَتَضُرُّونِي وَلَنْ تَبْلُغُوا نَفْعِي فَتَنْفَعُونِي يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَتْقَی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مِنْکُمْ مَا زَادَ ذَلِکَ فِي مُلْکِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ کَانُوا عَلَی أَفْجَرِ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ مَا نَقَصَ ذَلِکَ مِنْ مُلْکِي شَيْئًا يَا عِبَادِي لَوْ أَنَّ أَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَإِنْسَکُمْ وَجِنَّکُمْ قَامُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فَأَعْطَيْتُ کُلَّ إِنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ مَا نَقَصَ ذَلِکَ مِمَّا عِنْدِي إِلَّا کَمَا يَنْقُصُ الْمِخْيَطُ إِذَا أُدْخِلَ الْبَحْرَ يَا عِبَادِي إِنَّمَا هِيَ أَعْمَالُکُمْ أُحْصِيهَا لَکُمْ ثُمَّ أُوَفِّيکُمْ إِيَّاهَا فَمَنْ وَجَدَ خَيْرًا فَلْيَحْمَدْ اللَّهَ وَمَنْ وَجَدَ غَيْرَ ذَلِکَ فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ قَالَ سَعِيدٌ کَانَ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ جَثَا عَلَی رُکْبَتَيْهِ
عبداللہ بن عبدالرحمن بن بہرام دارمی مروان ابن محمد دمشقی سعید بن عبدالعزیز ربیعہ یزید بن ابی ادریس خولانی حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے اللہ عزوجل نے فرمایا اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام قرار دیا ہے تو تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو اے میرے بندو تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے کہ جسے میں ہدایت دوں تم مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا اے میرے بندو تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے کہ جسے میں کھلاؤں تو تم مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں کھانا کھلاؤں گا اے میرے بندو! تم سب ننگے ہو سواۓ اس کے کہ جسے میں پہناؤں تو تم مجھ سے لباس مانگو تو میں تمہیں لباس پہناؤں گا اے میرے بندو تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں سارے گناہوں کو بخشتا ہوں تو تم مجھ سے بخشش مانگو میں تمہیں بخش دوں گا اے میرے بندو تم مجھے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے اور نہ ہی ہرگز مجھے نفع پہنچا سکتے ہو اے میرے بندو اگر تم سب اولین و آخرین اور جن و انس اس آدمی کے دل کی طرح ہو جاؤ جو سب سے زیادہ تقوی والا ہو تو بھی تم میری سلطنت میں کچھ بھی اضافہ نہیں کر سکتے اور اگر سب اولین اور آخرین اور جن و انس اس ایک آدمی کی طرح ہو جاؤ کہ جو سب سے زیادہ بدکار ہے تو پھر بھی تم میری سلطنت میں کچھ کمی نہیں کر سکتے اے میرے بندو اگر تم سب اولین اور آخرین اور جن اور انس ایک صاف چٹیل میدان میں کھڑے ہو کر مجھ سے مانگنے لگو اور میں ہر انسان کو جو وہ مجھ سے مانگے عطا کر دوں تو پھر بھی میرے خزانوں میں اس قدر بھی کمی نہیں ہوگی جتنی کہ سمندر میں سوئی ڈال کر نکالنے سے۔ اے میرے بندو یہ تمہارے اعمال ہیں کہ جنہیں میں تمہارے لئے اکٹھا کر رہا ہوں پھر میں تمہیں ان کا پورا پورا بدلہ دوں گا تو جو آدمی بہتر بدلہ پائے وہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جو بہتر بدلہ نہ پائے تو وہ اپنے نفس ہی کو ملامت کرے حضرت سعد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوادریس خولانی جب یہ حدیث بیان کرتے تھے تو اپنے گھٹنوں کے بل جھک جاتے تھے۔
Abu Dharr reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying that Allah, the Exalted and Glorious, said: My servants, I have made oppression unlawful for Me and unlawful for you, so do not commit oppression against one another. My servants, all of you are liable to err except one whom I guide on the right path, so seek right guidance from Me so that I should direct you to the right path. O My servants, all of you are hungry (needy) except one whom I feed, so beg food from Me, so that I may give that to you. O My servants, all of you are naked (need clothes) except one whom I provide garments, so beg clothes from Me, so that I should clothe you. O My servants, you commit error night and day and I am there to pardon your sins, so beg pardon from Me so that I should grant you pardon. O My servants, you can neither do Me any harm nor can you do Me any good. O My servants, even if the first amongst you and the last amongst you and even the whole of human race of yours, and that of jinns even, become (equal in) God-conscious like the heart of a single person amongst you, nothing would add to My Power. O My servants, even if the first amongst you and the last amongst you and the whole human race of yours and that of the Jinns too in unison become the most wicked (all beating) like the heart of a single person, it would cause no loss to My Power. O My servants, even if the first amongst you and the last amongst you and the whole human race of yours and that of jinns also all stand in one plain ground and you ask Me and I confer upon every person what he asks for, it would not. in any way, cause any loss to Me (even less) than that which is caused to the ocean by dipping the needle in it. My servants, these for you I shall reward you for thern, so he who deeds of yours which I am recording finds good should praise Allah and he who does not find that should not blame anyone but his ownself. Sa'id said that when Abu Idris Khaulini narrated this hadith he knelt upon his knees.