رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
راوی: محمد بن حاتم , مثنی محمد بن بشار , ابن مثنی محمد بن جعفر , شعبہ , علاء , بن عبدالرحمن ابوہریرة
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلَائَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونِي وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَيَّ وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ فَقَالَ لَئِنْ کُنْتَ کَمَا قُلْتَ فَکَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ وَلَا يَزَالُ مَعَکَ مِنْ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَی ذَلِکَ
محمد بن حاتم، مثنی محمد بن بشار، ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، علاء، بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں جن سے میں تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں میں ان سے نیکی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے برائی کرتے ہیں اور میں ان سے بردباری کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بداخلاقی سے پیش آتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو واقعی ایسا ہی ہے جیسا کہ تو نے کہا ہے تو گویا کہ تو ان کو جلتی ہوئی راکھ کھلا رہا ہے اور جب تک تو ایسا ہی کرتا رہے گا اللہ کی طرف سے ایک مدد گار ان کے مقابلے میں تیرے ساتھ رہے گا۔
Abu Huraira reported that a person said: Allah's Messenger, I have relatives with whom I try, to have close relationship, but they sever (this relation). I treat them well, but they treat me ill. I am sweet to them but they are harsh towards me. Upon this he (the Holy Prophet) said: If it is so as you say, then you in fact throw hot ashes (upon their faces) and there would always remain with you on behalf of Allah (an Angel to support you) who would keep you dominant over them so long as you adhere to this (path of righteousness).