رشتہ داری کے جوڑنے اور اسے توڑنے کی حرمت کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , ابن جمیل بن طریف بن عبداللہ ثقفی محمد بن عباد حاتم ابن اسمعیل معاویہ ابن ابی مزرد مولی بنی ہاشم ابوحباب سعید بن یسار ابوہریرة
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ مَوْلَی بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنِي عَمِّي أَبُو الْحُبَابِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتْ الرَّحِمُ فَقَالَتْ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنْ الْقَطِيعَةِ قَالَ نَعَمْ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَذَاکِ لَکِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ أُولَئِکَ الَّذِينَ لَعَنَهُمْ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَی أَبْصَارَهُمْ أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَی قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا
قتیبہ بن سعید، ابن جمیل بن طریف بن عبداللہ ثقفی محمد بن عباد حاتم ابن اسماعیل معاویہ ابن ابی مزرد مولیٰ بنی ہاشم ابوحباب سعید بن یسار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا یہاں تک کہ جب ان سے فارغ ہوئے تو رشتہ داری نے کھڑے ہو کر عرض کیا یہ رشتہ توڑنے سے پناہ مانگنے والے کا مقام ہے اللہ نے فرمایا جی ہاں کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ میں تجھے ملانے والوں کے ساتھ مل جاؤں اور تجھے توڑنے والے سے میں دور ہو جاؤں رشتہ داری نے عرض کیا کیوں نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تیرے لئے(ایسا ہی فیصلہ ہے) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہو تو ان آیات کریمہ کی تلاوت کرو (21 فَهَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ وَتُ قَطِّعُوْ ا اَرْحَامَكُمْ 22 اُولٰ ى ِكَ الَّذِيْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَاَعْمٰ ى اَبْصَارَهُمْ 23 اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا) 47۔ محمد : 24) تو کیا تم اس بات کے قریب ہو کہ اگر تمہیں حکومت دی جائے تو تم زمین میں فساد پھیلاؤ اور اپنی رشتہ داری کو توڑ ڈالو یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے پس ان کو بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا تو کیا وہ قرآن مجید میں غور و فکر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں۔
Abu Huraira reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Verily Allah created the universe and when He had finished that, ties of relationship came forward and said This is the place for him who seeks refuge from severing (of blood-relationship). He said: Yes. Are you not satisfied that I should keep relationship with one who joins your ties of relationship and sever it with one who severs your (ties of relationship)? They (the ties of blood) said: Certainly so. Thereupon He said: Well, that is how things are for you. Allah's Messenger (may peace be upon him) then said: Recite if you like:" But if you turn away you are sure to make mischief in the land and cut off the ties of kinship. Those it is whom Allah has cursed, so He has made them deaf and blinded their eyes. Do they not reflect on the Qur'an? Or, are there locks on their hearts?".