نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا ۔
راوی: سعید بن منصور , عبداللہ بن و ہب عمرو بن حارب یزید بن ابی حبیب , ام سلیم عبداللہ بن عمرو بن العاص
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ نَاعِمًا مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أُبَايِعُکَ عَلَی الْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ أَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنْ اللَّهِ قَالَ فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْکَ أَحَدٌ حَيٌّ قَالَ نَعَمْ بَلْ کِلَاهُمَا قَالَ فَتَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنْ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَارْجِعْ إِلَی وَالِدَيْکَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا
سعید بن منصور، عبداللہ بن و ہب عمرو بن حا رب یزید بن ابی حبیب، ام سلیم حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا میں ہجرت اور جہاد کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے ہاتھ پر) بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر چاہتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے اس نے عرض کیا جی ہاں بلکہ دونوں زندہ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ سے اس کا اجر چاہتے ہو اس نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے والدین کی طرف جا اور ان دونوں سے اچھا سلوک کر۔
Yazid b. Abu Habib reported that Na'im, the freed slave of Umm Salama, reported to him that 'Abdullah b. 'Amr b. 'As said: There came to Allah's Apostle (may peace be upon him) a person and said: I owe allegiance to you for migration and Jihad seeking reward only from Allah. He (the Holy Prophet) said: Is one from amongst your parents living? He said: Yes, of course, both are living. He further asked: Do you want to seek reward from Allah? He said: Yes. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Go back to your parents and accord them benevolent treatment.