بچا ہوا مال مسلمانوں کی خیر خواہی میں لگانے کے استحباب کے بیان میں
راوی: شیبان بن فروح , ابوالاشہب , ابی نضرة , ابی سعید خدری ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ فِي سَفَرٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی رَاحِلَةٍ لَهُ قَالَ فَجَعَلَ يَصْرِفُ بَصَرَهُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ فَضْلُ ظَهْرٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَی مَنْ لَا ظَهْرَ لَهُ وَمَنْ کَانَ لَهُ فَضْلٌ مِنْ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَی مَنْ لَا زَادَ لَهُ قَالَ فَذَکَرَ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ مَا ذَکَرَ حَتَّی رَأَيْنَا أَنَّهُ لَا حَقَّ لِأَحَدٍ مِنَّا فِي فَضْلٍ
شیبان بن فروح، ابوالاشہب، ابی نضرة، ابی سعید خدری حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو ایک شخص اپنی سواری پر آیا اور دائیں بائیں گھورنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زائد سواری ہو تو وہ اسے دے دے اور جس کے پاس بچا ہوا زادراہ ہو تو وہ اس آدمی کو دے دے کہ جس کے پاس زادراہ نہ ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کی قسموں کو ذکر فرمایا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ ہم میں سے کسی کو اپنے زائد مال میں حق نہیں ہے۔
Abu Sa'id al-Khudri reported: While we were with the Apostle of Allah (may peace be upon him) on a journey, a person came upon his mount and began to stare on the right and on the left, (it was at this moment) that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who has an extra mount should give that to one who has no mount for him, and he who has surplus of provisions should give them to him who has no provisions, and he made mention of so many kinds of wealth until we were of the opinion that none of us has any right over the surplus.