نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بیان میں کہ لوگوں کی مثال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو میں مجھے ایک بھی سواری کے قابل نہیں ملتا ۔
راوی: قتیبہ بن سعید , بن جمیل بن طریف ثقفی زہیر بن حرب , جریر , عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ ابوہریرہ بن قعقاع ابی زرعہ ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفٍ الثَّقَفِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوکَ وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ مَنْ أَحَقُّ بِحُسْنِ صَحَابَتِي وَلَمْ يَذْکُرْ النَّاسَ
قتیبہ بن سعید، بن جمیل بن طریف ثقفی زہیر بن حرب، جریر، عمارہ بن قعقاع ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے اچھے سلوک کا حقدار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری ماں۔ اس آدمی نے عرض کیا پھر کس کا؟ (حق ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے پھر عرض کیا پھر کس کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری ماں کا۔ اس نے عرض کیا پھر کس کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تیرے باپ کا۔ اور قتیبہ ہی کی روایت میں ہے "میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے" کا ذکر ہے اور اس میں "الناس" یعنی لوگوں کا ذکر نہیں ہے۔
Abu Huraira reported that a person came to Allah, 's Messenger (may peace be upon him) and said: Who among the people is most deserving of a fine treatment from my hand? He said: Your mother. He again said: Then who (is the next one)? He said: Again it is your mother (who deserves the best treatment from you). He said: Then who (is the next one)? He (the Holy Prophet) said: Again, it is your mother. He (again) said: Then who? Thereupon he said: Then it is your father. In the hadith transmitted on the authority of Qutalba, there is no mention of the word" the people".