حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم حنظلی , محمد بن بشار , اسحاق ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ , زراوہ بن اوفی , اسیر بن جابر
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِذَا أَتَی عَلَيْهِ أَمْدَادُ أَهْلِ الْيَمَنِ سَأَلَهُمْ أَفِيکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ حَتَّی أَتَی عَلَی أُوَيْسٍ فَقَالَ أَنْتَ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَانَ بِکَ بَرَصٌ فَبَرَأْتَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ لَکَ وَالِدَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَاسْتَغْفِرْ لِي فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ الْکُوفَةَ قَالَ أَلَا أَکْتُبُ لَکَ إِلَی عَامِلِهَا قَالَ أَکُونُ فِي غَبْرَائِ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ قَالَ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ حَجَّ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ فَوَافَقَ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ أُوَيْسٍ قَالَ تَرَکْتُهُ رَثَّ الْبَيْتِ قَلِيلَ الْمَتَاعِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَيْکُمْ أُوَيْسُ بْنُ عَامِرٍ مَعَ أَمْدَادِ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ مُرَادٍ ثُمَّ مِنْ قَرَنٍ کَانَ بِهِ بَرَصٌ فَبَرَأَ مِنْهُ إِلَّا مَوْضِعَ دِرْهَمٍ لَهُ وَالِدَةٌ هُوَ بِهَا بَرٌّ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ فَافْعَلْ فَأَتَی أُوَيْسًا فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ أَنْتَ أَحْدَثُ عَهْدًا بِسَفَرٍ صَالِحٍ فَاسْتَغْفِرْ لِي قَالَ لَقِيتَ عُمَرَ قَالَ نَعَمْ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ فَفَطِنَ لَهُ النَّاسُ فَانْطَلَقَ عَلَی وَجْهِهِ قَالَ أُسَيْرٌ وَکَسَوْتُهُ بُرْدَةً فَکَانَ کُلَّمَا رَآهُ إِنْسَانٌ قَالَ مِنْ أَيْنَ لِأُوَيْسٍ هَذِهِ الْبُرْدَةُ
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن بشار، اسحاق ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، زراوہ بن اوفی، حضرت اسیر بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جب بھی یمن سے کوئی جماعت آتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے پوچھتے کہ کیا تم میں کوئی اویس بن عامر ہے یہاں تک کہ ایک جماعت میں حضرت اویس آگئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کیا آپ اویس بن عامر ہیں؟ انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا آپ قبیلہ مراد سے اور قرن سے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا آپ کو برص کی بیماری تھی جو کہ ایک درہم جگہ کے علاوہ ساری ٹھیک ہوگئی انہوں نے فرمایا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا آپ کی والدہ ہیں انہوں نے کہا جی ہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس حضرت اویس بن عامر یمن کی ایک جماعت کے ساتھ آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی پھر ایک درہم جگہ کے علاوہ صحیح ہو جائیں گے ان کی والدہ ہوگی اور وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے گا اگر تم سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا۔ تو آپ میرے لئے مغفرت کی دعا فرما دیں۔ حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے دعائے مغفرت کر دی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اب آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟ حضرت اویس رحمۃ اللہ علیہ فرمانے لگے کوفہ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا میں وہاں کے حکام کو لکھ دوں۔ حضرت اویس رحمۃ اللہ علیہ فرمانے لگے کہ مجھے مسکین لوگوں میں رہنا زیادہ پسندیدہ ہے۔ پھر جب آئندہ سال آیا تو کوفہ کے سرداروں میں سے ایک آدمی حج کے لئے آیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے حضرت اویس رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں پوچھا تو وہ آدمی کہنے لگا کہ میں حضرت اویس کو ایسی حالت میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ ان کا گھر ٹوٹا پھوٹا اور ان کے پاس نہایت کم سامان تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ تمہارے پاس یمن کی ایک جماعت کے ساتھ حضرت اویس بن عامر آئیں گے جو کہ قبیلہ مراد اور علاقہ قرن سے ہوں گے ان کو برص کی بیماری ہوگی جس سے سوائے ایک درہم کی جگہ کے ٹھیک ہو جائیں گے ان کی والدہ ہوں گی وہ اپنی والدہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری فرما دے اگر آپ سے ہو سکے تو ان سے اپنے لئے دعائے مغفرت کروانا تو اس آدمی نے اسی طرح کیا کہ حضرت اویس رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں آیا اور ان سے کہا: میرے لئے دعائے مغفرت کردیں۔ حضرت اویس رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تم ایک نیک سفر سے واپس آئے ہو تم میرے لئے مغفرت کی دعا کرو۔ اس آدمی نے کہا کہ آپ میرے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ حضرت اویس رحمۃ اللہ علیہ پھر فرمانے لگے کہ تم ایک نیک سفر سے واپس آئے ہو، تم میرے لئے دعائے مغفرت کرو۔ حضرت ایوس رحمۃ اللہ علیہ نے اس آدمی سے پوچھا کہ کیا تم حضرت سے ملے تھے ؟ اس آدمی نے کہا ہاں۔ تو پھر حضرت اویس رحمۃ اللہ علیہ نے اس آدمی کے لئے دعائے مغفرت فرما دی۔ پھر لوگ حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کا مقام سمجھے۔ راوی اسیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اویس کو ایک چادر اوڑھا دی تھی تو جب بھی کوئی آدمی حضرت اویس کو دیکھتا تو کہتا کہ حضرت اویس کے پاس یہ چادر کہاں سے آگئی؟
Usair b. Jabir reported that when people from Yemen came to help (the Muslim army at the time of jihad) he asked them: Is there amongst you Uwais b. 'Amir? (He continued finding him out) until he met Uwais. He said: Are you Uwais b., Amir? He said: Yes. He said: Are you from the tribe of Qaran? He said: Yes. He (Hadrat) 'Umar (again) said: Did you suffer from leprosy and then you were cured from it but for the space of a dirham? He said: Yes. He ('Umar) said: Is your mother (living)? He said: Yes. He ('Umar) said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) say: There would come to you Uwais b. Amir with the reinforcement from the people of Yemen. (He would be) from Qaran, (the branch) of Murid. He had been suffering from leprosy from which he was cured but for a spot of a dirham. His treatment with his mother would have been excellent. If he were to take an oath in the name of Allah, He would honour that. And if it is possible for you, then do ask him to beg forgiveness for you (from your Lord). So he (Uwais) begged forgiveness for him. Umar said: Where do you intend to go? He said: To Kufa. He ('Umar) said: Let me write a letter for you to its governor, whereupon he (Uwais) said: I love to live amongst the poor people. When it was the next year, a person from among the elite (of Kufa) performed Hajj and he met Umar. He asked him about Uwais. He said: I left him in a state with meagre means of sustenance. (Thereupon) Umar said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There would come to you Uwais b. 'Amir, of Qaran, a branch (of the tribe) of Murid, along with the reinforcement of the people of Yemen. He had been suffering from leprosy which would have been cured but for the space of a dirham. His treatment with his mother would have been very kind. If he would take an oath in the name of Allah (for something) He would honour it. Ask him to beg forgiveness for you (from Allah) in case it is possible for you. So he came to Uwais and said.: Beg forgiveness (from Allah) for me. He (Uwais) said: You have just come from a sacred journey (Hajj) ; you, therefore, ask forgiveness for me. He (the person who had performed Hajj) said: Ask forgiveness for me (from Allah). He (Uwais again) said: You have just come from the sacred journey, so you ask forgiveness for me. (Uwais further) said: Did you meet Umar? He said: Yes. He (Uwais) then begged forgiveness for him (from Allah). So the people came to know about (the status of religious piety) of Uwais. He went away (from that place). Usair said: His clothing consisted of a mantle, and whosoever saw him said: From where did Uwais get this mantle?