صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 191

جہاد کرنے والی عورتوں کو بطور عطیہ دینے اور غنیمت میں حصہ مقرر نہ کرنے کا حکم اور اہل حرب کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت کے بیان میں

راوی: اسحاق بن ابراہیم , وہب , ابن جریر , ابن حازم , یزید بن ہرمز , یزید بن ہرمز

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ قَيْسًا يُحَدِّثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ قَالَ کَتَبَ نَجْدَةُ بْنُ عَامِرٍ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فَشَهِدْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ حِينَ قَرَأَ کِتَابَهُ وَحِينَ کَتَبَ جَوَابَهُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ أَرُدَّهُ عَنْ نَتْنٍ يَقَعُ فِيهِ مَا کَتَبْتُ إِلَيْهِ وَلَا نُعْمَةَ عَيْنٍ قَالَ فَکَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّکَ سَأَلْتَ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَی الَّذِي ذَکَرَ اللَّهُ مَنْ هُمْ وَإِنَّا کُنَّا نَرَی أَنَّ قَرَابَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمْ نَحْنُ فَأَبَی ذَلِکَ عَلَيْنَا قَوْمُنَا وَسَأَلْتَ عَنْ الْيَتِيمِ مَتَی يَنْقَضِي يُتْمُهُ وَإِنَّهُ إِذَا بَلَغَ النِّکَاحَ وَأُونِسَ مِنْهُ رُشْدٌ وَدُفِعَ إِلَيْهِ مَالُهُ فَقَدْ انْقَضَی يُتْمُهُ وَسَأَلْتَ هَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتُلُ مِنْ صِبْيَانِ الْمُشْرِکِينَ أَحَدًا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکُنْ يَقْتُلُ مِنْهُمْ أَحَدًا وَأَنْتَ فَلَا تَقْتُلْ مِنْهُمْ أَحَدًا إِلَّا أَنْ تَکُونَ تَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا عَلِمَ الْخَضِرُ مِنْ الْغُلَامِ حِينَ قَتَلَهُ وَسَأَلْتَ عَنْ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ هَلْ کَانَ لَهُمَا سَهْمٌ مَعْلُومٌ إِذَا حَضَرُوا الْبَأْسَ فَإِنَّهُمْ لَمْ يَکُنْ لَهُمْ سَهْمٌ مَعْلُومٌ إِلَّا أَنْ يُحْذَيَا مِنْ غَنَائِمِ الْقَوْمِ

اسحاق بن ابراہیم، وہب، ابن جریر، ابن حازم، یزید بن ہرمز، حضرت یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ نجدہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی طرف لکھا اور اس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں حاضر تھا جب انہوں نے اس کے خط کو پڑھا اور اس کا جواب لکھا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا اللہ کی قسم اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ وہ بدبو یعنی کسی برے کام میں پڑ جائے گا تو میں اس کی طرف جواب نہ لکھتا اور نہ اس کی آنکھیں خوش ہوتیں پس ابن عباسں نے نجدہ کی طرف لکھا کہ تو نے ان ذوی القربی کے حصہ کے بارے میں پوچھا (جن کا اللہ نے ذکر فرمایا) کہ وہ کون ہیں ہم نے خیال کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں سے ہم لوگ ہی مراد ہیں لیکن ہماری قوم نے ہمارے اس خیال کو ماننے سے انکار کردیا اور تو نے یتیم کے بارے میں پوچھا ہے کہ اس کی مدت یتیمی کب ختم ہوتی ہے؟ جب وہ نکاح کے قابل ہو جائے اور اس سے سمجھداری محسوس ہونے لگے تو اس کا مال اس کے حوالے کر دیا جائے تو اس کی مدت یتیمی ختم ہو جاتی ہے اور تو نے پوچھا ہے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کسی کو بھی قتل نہیں کیا اور تو بھی ان میں سے کسی کو بھی قتل نہ کر سوائے اس کے کہ تجھے ان کے بارے میں وہی علم ہو جائے جو خضر علیہ السلام کو بچے کے بارے میں اس کے قتل کے وقت ہوا تھا اور تو نے عورت اور غلام کے بارے میں پوچھا کیا ان کا حصہ مقرر شدہ ہے جب وہ جنگ میں شریک ہوں تو ان کے لئے کوئی مقرر شدہ حصہ مال غنیمت میں سے نہیں سوائے اس کے کہ لوگوں کے مال غنیمت میں سے انہیں کچھ بطور ہدیہ وعطیہ دید یا جائے۔

It has been narrated on the anthority of Yazid b. Hurmuz who said: Najda wrote to Ibn Abbas. I was sitting in the company of Ibn 'Abbas when he read his letter and wrote its reply. Ibn Abbas said: Were it not for preventing him from falling into wickedness, I would not have replied to his letter, may he never be joyful. He wrote in reply to him referring to the share of the close relatives (of the Holy Prophet) (from the booty) whom God has mentioned. (I have to tell you that) we thought we were the close relatives of the Messenger of Allah (may peace be upon him), but our people have refused to recognise us as such. You have asked about the orphan as to when his orphanhood comes to an end. (I have to say that) when he reaches the age of marriage, attains maturity of mind, and his property is returned to him, then he is no longer an orphan. You have inquired whether the Messenger of Allah (may peace be upo him) used to kill anyone from the children of the polytheists in the war. (You should know that) the Messenger of Allah (may peace be upon him) used not to kill any one of their children, and you (too) should not kill any one of them, except when you knew about them what Khadir had known about the boy whom he killed. And you have inquired whether there is a fixed share of the booty for women and slaves when they participate in a battle. (I have to tell you that) there is no fixed share for them except that they will be given some reward from the spoils of war.

یہ حدیث شیئر کریں