غزوئہ احزاب کے بیان میں
راوی: عمرو بن محمد ناقد , یزید بن ہارون , حماد بن سلمہ , ثابت انس , انس بن مالک
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ ثَمَانِينَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ هَبَطُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِيمِ مُتَسَلِّحِينَ يُرِيدُونَ غِرَّةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ فَأَخَذَهُمْ سِلْمًا فَاسْتَحْيَاهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ الَّذِي کَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْکُمْ وَأَيْدِيَکُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَکَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَکُمْ عَلَيْهِمْ
عمرو بن محمد ناقد، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، ثابت انس، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تنعیم کے پہاڑ سے مکہ والوں کے اسی آدمی جو کہ اسلحہ سے مسلح تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اترے وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو غفلت میں رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرنا چاہتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو پکڑ کر پھر چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ نازل فرمائی اور وہی ہے جس نے وادی مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غالب کردیا تھا۔
It has been narrated on the authority of Anas b. Malik that eighty Persons from the inhabitants of Mecca swooped down upon the Messenger of Allah (may peace be upon him) from the mountain of Tan'im. They were armed and wanted to attack the Holy Prophet (may peace be upon him) and his Companions unawares. He (the Holy Prophet) captured them but spared their lives. So, God, the Exalted and Glorious, revealed the verses: "It is He Who restrained your hands from them and their hands from you in the valley of Mecca after He had given you a victory over them."