نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تکالیف کے بیان میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین اور منافقین کی طرف سے دی گئیں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , سفیان , اسود بن قیس , جندب
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّهُ سَمِعَ جُنْدُبًا يَقُولُا أَبْطَأَ جِبْرِيلُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ قَدْ وُدِّعَ مُحَمَّدٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَی وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَی مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَمَا قَلَی
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، اسود بن قیس، حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ جبرائیل علیہ السلام کو (وحی لانے میں ) تاخیر ہوگئی (کچھ عرسہ کے لئے وحی منقطع ہوگئی) تو مشرکین نے کہا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو چھوڑ دیا گیا تو اللہ رب العزت نے یہ آیات نازل فرمائیں: "چاشت کے وقت کی قسم اور رات کے وقت کی قسم جب وہ پھیل جائے، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو آپ کے پروردگار نے نہ چھوڑا اور نہ ناراض ہوا ہے"۔
It has been narrated on the authority of Aswad b. Qais who heard Jundub saying that Gabriel delayed his visit to the Messenger of Allah (may peace be upon him) The polytheists began to say that Muhammad has been forsaken. At this Allah, the Glorious and Exalted, revealed: "Wa'dduha wa'l-laili iza saja, ma wadda'ka Rabbuka wa' ma qala" [By the glorious morning light, and by the night when it is still: thy Lord has not forsaken thee, nor is He displeased].