صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 156

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تکالیف کے بیان میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین اور منافقین کی طرف سے دی گئیں

راوی: بوطاہر , احمد بن عمرو بن سرح , حرملہ بن یحیی , عمرو بن سواد عامری , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ

و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ أَتَی عَلَيْکَ يَوْمٌ کَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ فَقَالَ لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِکِ وَکَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَی ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ کُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَی مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَی وَجْهِي فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکَ لَکَ وَمَا رُدُّوا عَلَيْکَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْکَ مَلَکَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ قَالَ فَنَادَانِي مَلَکُ الْجِبَالِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکَ لَکَ وَأَنَا مَلَکُ الْجِبَالِ وَقَدْ بَعَثَنِي رَبُّکَ إِلَيْکَ لِتَأْمُرَنِي بِأَمْرِکَ فَمَا شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمْ الْأَخْشَبَيْنِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا

ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، حرملہ بن یحیی، عمرو بن سواد عامری، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی دن احد کے دن سے بھی سخت آیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تیری قوم سے عقبہ کے دن کی سختی سے بھی زیادہ تکلیف اٹھا چکا ہوں جب میں نے اپنے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو عبد یا لیل بن عبد کلاں کے سامنے پیش کیا تو اس نے میری مرضی کے مطابق میری بات کا جواب نہ دیا میں اپنے رخ پر غم زدہ ہو کر چلا اور قرآن الثعالب پہنچ کر کچھ افاقہ ہوا میں نے اپنا سر اٹھایا تو میں نے ایک بادل دیکھا جو مجھ پر سایہ کئے ہوئے تھا پس اس میں سے جبرائیل نے مجھے آواز دی اس نے کہا اللہ رب العزت نے آپ کی قوم کی بات اور ان کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دینا سن لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہاڑوں پر مامور فرشتے کو بھیجا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ان کے بارے میں جو چاہیں حکم دیں پس مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی اور مجھے سلام کہا پھر کہا اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) تحقیق! اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کی گفتگو سنی اور میں پہاڑوں پر مامور فرشتہ ہوں اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے معاملہ میں جو چاہیں مجھے حکم دیں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں تو میں ان دو پہاڑوں کو ان پر بچھا دوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا نہیں بلکہ میں امید کرتا ہوں کہ اللہ ان کی اولاد میں سے ایسی قوم کو پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے۔

It has been narrated on the authority of 'A'isha, the wife of the Prophet (may peace be upon him), who said to the Messenger of Allah (may peace he upon him): Messenger of Allah, has there come upon you a day more terrible than the day of Uhud. He said: I have experienced from thy people and the hardest treatment I met from them was what I received from them on the day of 'Aqaba. I betook myself to Ibn Abd Yalil b. Abd Kulal with the purpose of inviting him to Islam, but he did not respond to me as I desired. So I departed with signs of (deep) distress on my face. I did not recover until I reached Qarn al-Tha'alib. Where I raised my head, lo! near me was a cloud which had cast its shadow on me. I looked and lo! there was in it the angel Jibril who called out to me and said.: God the Honoured and Glorious, has heard what thy people have said to thee, and how they have reacted to thy call. And He has sent to thee the angel in charge of the mountains so that thou mayest order him what thou wishest (him to do) with, regard to them. The angel in charge of the mountains (then) called out to me, greeted me and said: Muhammad, God has listened to what thy people have said to thee. I am the angel in charge of the mountains, and thy Lord has sent me to thee so that thou mayest order me what thou wishest. If thou wishest that I should bring together the two mountains that stand opposite to each other at the extremities of Mecca to crush them in between, (I would do that). But the Messenger of Allah (may peace he upon him) said to him: I rather hope that God will produce from their descendants such persons as will worship Allah, the One, and will not ascribe partners to Him.

یہ حدیث شیئر کریں