سوائے اللہ تعالیٰ کی ذات کے انتقام چھوڑ دینے کے بیان مٰن
راوی: قتیبہ بن سعید , مالک بن انس , سیدہ عائشہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَکُنْ إِثْمًا فَإِنْ کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَکَ حُرْمَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب دو کاموں میں سے ایک کام کرنے کا اختیار دیا جاتا تو آپ ان میں سے آسان کام کو اختیار فرماتے تھے شرط یہ ہے کہ وہ گناہ کا کام نہ ہوتا ہو اور اگر گناہ کو کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر اس کام سے دور رہتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی سے اپنی ذات کی وجہ سے انتقام نہیں لیا لیکن اگر کوئی آدمی اللہ کے حکم کے خلاف کام کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سزا دیتے۔
'A'isha, the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), said that whenever he had to choose between two things he adopted the easier one, provided it was not sin, but if it was any sin he was the one who was the farthest from it of the people; and Allah's Messenger (may peace be upon him) never took revenge from anyone because of his personal grievance, unless what Allah, the Exalted and Glorious, had made inviolable had been violated.