نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تکالیف کے بیان میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین اور منافقین کی طرف سے دی گئیں
راوی: محمد بن مثنی , محمد بن بشار , ابن مثنی , محمد بن جعفر , شعبہ , ابواسحق , عمرو بن میمون , عبداللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِذْ جَائَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَا جَزُورٍ فَقَذَفَهُ عَلَی ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ فَجَائَتْ فَاطِمَةُ فَأَخَذَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ وَدَعَتْ عَلَی مَنْ صَنَعَ ذَلِکَ فَقَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ شُعْبَةُ الشَّاکُّ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ غَيْرَ أَنَّ أُمَيَّةَ أَوْ أُبَيًّا تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ فَلَمْ يُلْقَ فِي الْبِئْرِ
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق ، عمرو بن میمون، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے والے تھے اور قریش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد تھے کہ عقبہ بن ابی معیط اونٹنی کی اوجھڑی لے کر آیا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ مبارک پر پھینک دیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر مبارک نہ اٹھا سکتے تھے پس حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آئیں اور اسے(اوجھڑی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک سے اٹھایا اور ایسی بیہودہ حرکت کرنے والوں کے لئے بددعا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ قریش کے سردار ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، عقبہ بن ابی معیط، شیبہ بن ربیعہ، امیہ بن خلف یا ابی بن خلف پر گرفت فرما عبداللہ کہتے ہیں تحقیق میں نے انہیں دیکھا کہ بدر کے دن قتل کئے گئے اور سوائے امیہ یا ابی کے سب کو کنوئیں میں ڈال دیا گیا (اس لئے) کہ اس کا جوڑ جوڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا تھا۔
It has been narrated by Abdullah (b. Mas'ud) who said: When the Messenger of Allah (may peace be upon him) was lying postrate in prayer and around him were some people from the Quraish, 'Uqba b. Abu Mu'ait brought the foetus of a she-camel and threw it on the back of the Messenger of Allah (may peace be upon him). He did not raise his head until Fatima arrived, removed it from his back and cursed him who had done that (ugly act). He said: O Allah, it is for Thee to deal with the chiefs of the Quraish. Abu Jahl b. Hisham, 'Utba b. Rabi'a. Uqba b. Abu Mu'ait, Shaiba b. Rabi'a, Umayya b. Khalaf or Ubayy b. Khalaf (Shu'ba, one of the narrator of this tradition is in doubt about the exact person). I saw that all were slain in the Battle of Badr and their dead bodies were thrown into a well, except that of Umayya or Ubayy which was cut into pieces and was thrown into the well.