صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 152

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تکالیف کے بیان میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین اور منافقین کی طرف سے دی گئیں

راوی: ابن عمر بن محمد بن ابان جعفی , عبدالرحیم ابن سلیمان , زکریا , ابواسحاق , عمرو بن میمون , ابن مسعود

و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ وَقَدْ نُحِرَتْ جَزُورٌ بِالْأَمْسِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ أَيُّکُمْ يَقُومُ إِلَی سَلَا جَزُورِ بَنِي فُلَانٍ فَيَأْخُذُهُ فَيَضَعُهُ فِي کَتِفَيْ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ فَانْبَعَثَ أَشْقَی الْقَوْمِ فَأَخَذَهُ فَلَمَّا سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ قَالَ فَاسْتَضْحَکُوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَمِيلُ عَلَی بَعْضٍ وَأَنَا قَائِمٌ أَنْظُرُ لَوْ کَانَتْ لِي مَنَعَةٌ طَرَحْتُهُ عَنْ ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّی انْطَلَقَ إِنْسَانٌ فَأَخْبَرَ فَاطِمَةَ فَجَائَتْ وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَطَرَحَتْهُ عَنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَشْتِمُهُمْ فَلَمَّا قَضَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ رَفَعَ صَوْتَهُ ثُمَّ دَعَا عَلَيْهِمْ وَکَانَ إِذَا دَعَا دَعَا ثَلَاثًا وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا سَمِعُوا صَوْتَهُ ذَهَبَ عَنْهُمْ الضِّحْکُ وَخَافُوا دَعْوَتَهُ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَذَکَرَ السَّابِعَ وَلَمْ أَحْفَظْهُ فَوَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ سَمَّی صَرْعَی يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَی الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ قَالَ أَبُو إِسْحَقَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ غَلَطٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ

ابن عمر بن محمد بن ابان جعفی، عبدالرحیم ابن سلیمان، زکریا، ابواسحاق، عمرو بن میمون، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پاس نماز ادا کر رہے تھے ابوجہل اور اس کے ساتھی بیٹھے ہوئے تھے اور گزشتہ کل ایک اونٹنی کو ذبح کیا گیا تھا ابوجہل نے کہا تم میں سے کون ہے جو بنی فلاں کی اونٹنی کی اوجھڑی کو اٹھا لائے اور اسے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے دونوں کندھوں پر رکھ دے جب وہ سجدہ کریں پس قوم میں سے سب سے بدبخت اٹھا اور اوجھڑی کو اٹھا لایا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ فرمایا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان رکھ دی پھر انہوں نے ہنسنا شروع کر دیا اور اتنا ہنسے کہ ایک دوسرے پر گرنے لگے اور میں کھڑا دیکھ رہا تھا کاش میرے پاس اتنی طاقت ہوتی کہ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک سے دور کر دیتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے کہ اپنے سر مبارک کو اٹھا نہ سکتے تھے یہاں تک کہ ایک شخص نے جا کر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اطلاع دی پس وہ آئیں اور کم سن تھیں انہوں نے (اوجھڑی کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور کیا پھر کافروں کی طرف متوجہ ہو کر انہیں برا بھلا کہا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز کو پورا کر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باآواز بلند ان کے لئے بد دعا کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تو تین مرتبہ کرتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اے اللہ قریش کی گرفت فرما جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی تو ان کی ہنسی ختم ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے ڈرنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ابوجہل بن ہشام اور عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عقبہ اور امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط پر گرفت فرما اور ساتویں کا ذکر کیا جسے میں یاد نہ رکھ سکا اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے تحقیق! میں نے ان لوگوں کو جن کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لیا تھا بدر کے دن مردہ دیکھا پھر انہیں کنویں میں ڈال دیا گیا ابواسحاق نے کہا اس حدیث میں ولید بن عقبہ غلط ہے۔(صحیح ولید بن عتبہ ہے)۔

It has been narrated on the authority of Ibn Mas'ud who said: While the Messenger of Allah (may peace be upon him) was saying his prayer near the Ka'ba and Abu Jahl with his companions was sitting (near by), Abu Jahl said, referring to the she-camel that had been slaughtered the previous day: Who will rise to fetch the foetus of the she-camel of so and so, and place it between the shoulders of Muhammad when he goes down in prostration (a posture in prayer). The one most accursed among the people got up, brought the foetus and, when the Prophet (may peace be upon him) went down in prostration, placed it between his shoulders. Then they laughed at him and some of them leaned upon the others with laughter. And I stood looking. If I had the power, I would have thrown it away from the back of the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Prophet (may peace be upon him) had bent down his head in prostration and did not raise it, until a man went (to his house) and informed (his daughter) Fatima, who was a young girl (at that time) (about this ugly incident). She came and removed (the filthy thing) from him. Then she turned towards them rebuking them (the mischief-mongers). When the Prophet (may peace be upon him) had finished his prayer, he invoked God's imprecations upon them in a loud voice. When he prayed, he prayed thrice, and when he asked for God's blessings, he asked thrice. Then he said thrice: O Allah, it is for Thee to deal with the Quraish. When they heard his voice, laughter vanished from them and they feared his malediction. Then he said: O God, it is for Thee to deal with Abu Jahl b. Hisham, 'Utba b. Rabi'a, Shaiba b. Rabi'a. Walid b. Uqba, Umayya b. Khalaf, Uqba b. Abu Mu'ait (and he mentioned the name of the seventh person. which I did not remember). By One Who sent Muhammad with truth, I saw (all) those he had named lying slain on the Day of Badr. Their dead bodies were dragged to be thrown into a pit near the battlefield.Abu Ishiq had said that the name of Walid b. 'Uqba has been wrongly mentioned in this tradition.

یہ حدیث شیئر کریں