رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جود وسخاء کے بیان میں
راوی: عاصم , بن نضر تیمی خالد ابن حارث حمید موسیٰ بن انس , انس
و حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْإِسْلَامِ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ قَالَ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَأَعْطَاهُ غَنَمًا بَيْنَ جَبَلَيْنِ فَرَجَعَ إِلَی قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ أَسْلِمُوا فَإِنَّ مُحَمَّدًا يُعْطِي عَطَائً لَا يَخْشَی الْفَاقَةَ
عاصم، بن نضر تیمی خالد ابن حارث حمید موسیٰ بن انس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (جس کسی نے) اسلام قبول کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو چیز بھی مانگی آپ نے وہ چیز عطا فرما دی راوی کہتے ہیں ایک آدمی آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پہاڑوں کے درمیان کی بکریاں عطا فرما دیں وہ واپس اپنی قوم کی طرف آیا اور اس نے کہا اے قوم اسلام قبول کرلو کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا عطا فرماتے ہیں کہ فاقہ کشی کا خوف ہی نہیں رہتا۔
Musa b. Anas reported on the authority of his father: It never happened that Allah's Messenger (may peace be upon him) was asked anything for the sake of Islam and he did not give that. There came to him a person and he gave him a large flock (of sheep and goats) and he went back to his people and said: My people, embrace Islam, for Muhammad gives so much charity as if he has no fear of want.