نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کے بیان میں
راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی , ابوعلی حنفی مالک ابن انس , ابوزبیر , مکی ابوطفیل عامر بن واثلہ معاذ بن جبل معاذ بن جبل
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا مَالِکٌ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوکَ فَکَانَ يَجْمَعُ الصَّلَاةَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمًا أَخَّرَ الصَّلَاةَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ ذَلِکَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ إِنَّکُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ عَيْنَ تَبُوکَ وَإِنَّکُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّی يُضْحِيَ النَّهَارُ فَمَنْ جَائَهَا مِنْکُمْ فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّی آتِيَ فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ وَالْعَيْنُ مِثْلُ الشِّرَاکِ تَبِضُّ بِشَيْئٍ مِنْ مَائٍ قَالَ فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَسَسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا قَالَا نَعَمْ فَسَبَّهُمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُمَا مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ قَالَ ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنْ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّی اجْتَمَعَ فِي شَيْئٍ قَالَ وَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا فَجَرَتْ الْعَيْنُ بِمَائٍ مُنْهَمِرٍ أَوْ قَالَ غَزِيرٍ شَکَّ أَبُو عَلِيٍّ أَيُّهُمَا قَالَ حَتَّی اسْتَقَی النَّاسُ ثُمَّ قَالَ يُوشِکُ يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ أَنْ تَرَی مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، ابوعلی حنفی مالک ابن انس، ابوزبیر، مکی ابوطفیل عامر بن واثلہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک والے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازوں کو جمع فرماتے تھے ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے اور مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز میں دیر فرمائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ظہر و عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی پڑھیں پھر آپ نے فرمایا اگر اللہ نے چاہا تو کل تم دن چڑھے تک چشمہ پر پہنچ جاؤ گے اور تم میں کوئی اس چشمے کے پانی کو ہرگز ہاتھ نہ لگائے جب تک کہ میں نہ آجاؤں۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم سے پہلے دو آدمی اس چشمے کی طرف پہنچ گئے اور چشمے میں پانی جوتی کے تسمے کے برابر ہوگا اور وہ پانی بھی آہستہ آہستہ بہہ رہا تھا راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم نے اس چشمے کے پانی کو ہاتھ لگایا ہے انہوں نے کہا جی ہاں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اللہ نے چاہا ان کو برا کہا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ چشمہ کا تھوڑا تھوڑا پانی ایک برتن میں جمع کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک اور اپنے چہرہ اقدس کو دھویا پھر وہ پانی اس چشمہ میں ڈال دیا پھر اس چشمہ سے جوش مارتے ہوئے پانی بہنے لگا یہاں تک کہ لوگوں نے بھی پانی پیا (اورجانوروں نے بھی پانی پیا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ اگر تیری زندگی لمبی ہوئی تو تو دیکھے گا کہ اس چشمے کا پانی باغوں کو سیراب کر دے گا۔
Mu'adh b. Jabal reported that he went along with Allah's Apostle (may peace be upon him) in the expedition of Tabuk and he (the Holy Prophet) combined the prayers. He offered the noon and afternoon prayers together and the sunset and night prayers together and on the other day he deferred the prayers; he then came out and offered the noon and afternoon prayers together. He then went in and (later on) came out and then after that offered the sunset and night prayers together and then said: God willing, you would reach by tomorrow the fountain of Tabuk and you should not come to that until it is dawn, and he who amongst you happens to go there should not touch its water until I come. We came to that and two persons (amongst) us reached that fountain ahead of us. It was a thin flow of water like the shoelace. Allah's Messenger (may peace be upon him) asked them whether they had touched the water. They said: Yes. Allah's Apostle (may peace be upon him) scolded them, and he said to them what he had to say by the will of God. The people then took water of the fountain in their palms until it became somewhat significant and Allah's Messenger (may peace be upon him) washed his hands and his face too in it, and then, took it again in that (fountain) and there gushed forth abundant water from that fountain, until all the people drank to their fill. He then said: Mu'adh, it is hoped that if you live long you would see its water irrigating well the gardens.