نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے صحابہ کرام کے درمیان بھائی چارہ قائم کرانے کے بیان میں
راوی: سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن زبیر جابر , ام مالک جابر
و حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أُمَّ مَالِکٍ کَانَتْ تُهْدِي لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُکَّةٍ لَهَا سَمْنًا فَيَأْتِيهَا بَنُوهَا فَيَسْأَلُونَ الْأُدْمَ وَلَيْسَ عِنْدَهُمْ شَيْئٌ فَتَعْمِدُ إِلَی الَّذِي کَانَتْ تُهْدِي فِيهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَجِدُ فِيهِ سَمْنًا فَمَا زَالَ يُقِيمُ لَهَا أُدْمَ بَيْتِهَا حَتَّی عَصَرَتْهُ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَصَرْتِيهَا قَالَتْ نَعَمْ قَالَ لَوْ تَرَکْتِيهَا مَا زَالَ قَائِمًا
سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن زبیر جابر، ام مالک حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی کے ایک برتن میں گھی بطور ہدیہ کے بھیجا کرتی تھیں پھر اس کے بیٹے آتے اور اپنی والدہ سے سالن مانگتے لیکن ان کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو حضرت مالک کی والدہ اس برتن کے پاس جاتیں جس میں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے گھی بھیجا کرتی تھیں تو وہ اس برتن میں گھی موجود پاتیں تو اس طرح ہمیشہ ان کے گھر کا سالن چلتا رہا یہاں تک کہ ام مالک نے اس برتن کو نچوڑ لیا (یعنی بالکل خالی کردیا) پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں تو آپ نے فرمایا تو نے اس برتن کو نچوڑ لیا ہوگا تو اس نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش تو اسے اسی طرح چھوڑ دیتی تو وہ ہمیشہ قائم رہتا۔
Jabir reported that Umm Malik used to send clarified butter in a small skin to the Apostle of Allah (may peace be upon him). Her sons would come to her and ask for seasoning when they had nothing with them (in the form of condiments) and she would go to that (skin) in which she offered (clarified butter) to Allah's Apostle (may peace be upon him), and she would find in that clarified butter and it kept providing her with seasoning for her household until she had (completely) squeezed it. She came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and (informed him about it). Thereupon, he (the Holy Prophet) said: Did you squeeze it? She said: Yes. Thereupon he said: If you had left it in that very state, it would have kept on providing you (the clarified butter) on end.