سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب ثقفی یحیی بن سعد نافع
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الْأَنْصَارِيَّ وَکَانَ مَسْکَنُهُ بِقُبَائٍ فَانْتَقَلَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَبَيْنَمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ جَالِسًا مَعَهُ يَفْتَحُ خَوْخَةً لَهُ إِذَا هُمْ بِحَيَّةٍ مِنْ عَوَامِرِ الْبُيُوتِ فَأَرَادُوا قَتْلَهَا فَقَالَ أَبُو لُبَابَةَ إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْهُنَّ يُرِيدُ عَوَامِرَ الْبُيُوتِ وَأُمِرَ بِقَتْلِ الْأَبْتَرِ وَذِي الطُّفْيَتَيْنِ وَقِيلَ هُمَا اللَّذَانِ يَلْتَمِعَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ أَوْلَادَ النِّسَائِ
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی یحیی بن سعد حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابولبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدالمنذر انصاری کی رہائش قبا میں تھی وہ مدینہ منورہ منتقل ہو گئے کہ ایک دن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے ساتھ بیٹھے اپنا ایک دروازہ کھول رہے تھے کہ اچانک انہوں نے گھریلو سانپوں میں سے ایک سانپ کو دیکھا اور لوگوں نے اسے مارنے کا ارادہ کیا تو حضرت ابولبابہ نے کہا انہیں مارنے سے روکا گیا ہے اور انہوں نے ان گھریلو سانپوں کا ارادہ کیا اور دم بریدہ اور دو دھاریوں والے سانپوں کو مارنے کا حکم دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہی وہ دو قسم کے سانپ ہیں جو بصارت کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے بچوں کو گرا دیتے ہیں۔
Nafi' reported that Abu Lubaba b. 'Abd al-Mundhir al-Ansari (first) lived in Quba. He then shifted to Medina and as he was in the company of 'Abdullah b. 'Umar opening a window for him, he suddenly saw a snake in the house. They (the inmates of the house) attempted to kill that. Thereupon Abu Lubaba said: They had been forbidden to make an attempt to kill house snakes and they had been commanded to kill the snakes having small tails, small snakes and those having streaks over them, and it was said: Both of them affect the eyes and cause miscarriage to women.