ہر بیماری کے لئے دوا ہے اور علاج کرنے کے استحباب کے بیان میں
راوی: نصر بن علی جہضمی عبدالرحمن بن سلیمان بن عاصم , عمر قتادہ , عاصم بن عمر بن قتادہ
حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قَالَ جَائَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي أَهْلِنَا وَرَجُلٌ يَشْتَکِي خُرَاجًا بِهِ أَوْ جِرَاحًا فَقَالَ مَا تَشْتَکِي قَالَ خُرَاجٌ بِي قَدْ شَقَّ عَلَيَّ فَقَالَ يَا غُلَامُ ائْتِنِي بِحَجَّامٍ فَقَالَ لَهُ مَا تَصْنَعُ بِالْحَجَّامِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أُرِيدُ أَنْ أُعَلِّقَ فِيهِ مِحْجَمًا قَالَ وَاللَّهِ إِنَّ الذُّبَابَ لَيُصِيبُنِي أَوْ يُصِيبُنِي الثَّوْبُ فَيُؤْذِينِي وَيَشُقُّ عَلَيَّ فَلَمَّا رَأَی تَبَرُّمَهُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنْ کَانَ فِي شَيْئٍ مِنْ أَدْوِيَتِکُمْ خَيْرٌ فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ شَرْبَةٍ مِنْ عَسَلٍ أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَکْتَوِيَ قَالَ فَجَائَ بِحَجَّامٍ فَشَرَطَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ
نصر بن علی جہضمی، عبدالرحمن بن سلیمان، عاصم بن عمر بن قتادہ سے روایت ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہمارے گھر تشریف لائے اور ایک آدمی پھوڑے یا زخم کی تکلیف کی شکایت کر رہا تھا آپ نے کہا تجھے کیا تکلیف ہے اس نے کہا مجھے پھوڑا ہے جو سخت تکلیف دے رہا ہے جابر نے کہا اے نوجوان! میرے پچھنے لگانے والے کو بلا لاؤ اس نے کہا اے ابوعبداللہ پچھنے لگانے والے کا کیا کریں گے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں زخم میں پچھنے لگوانا چاہتا ہوں اس نے کہا اللہ کی قسم مجھے مکھیاں ستائیں گی یا کپڑا لگے گا جو مجھے تکلیف دے گا اور یہ مجھ پر سخت گزرے گا جب انہوں نے دیکھا کہ یہ شخص پچھنے لگوانے سے بچنا چاہتا ہے تو کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں بھلائی ہے تو وہ پچھنے لگوانے شہد کے شربت اور آگ سے داغنے میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں داغ لگوانے کو پسند کرتا پس ایک حجام آیا اور اس نے اسے پچھنے لگائے جس سے اس کی تکلیف دور ہو گئی۔
'Asim b. 'Umar b. Qatada reported: There came to our house 'Abdullah and another person from amongst the members of the household who complained of a wound. Jabir said: What ails you? He said: There is a wound which is very painful for me, whereupon he said: Boy, bring to me a cupper. He said: 'Abdullah, what do you intend to do with the cupper? I said: I would get this wound cupped. He said: By Allah, even the touch of fly or cloth causes me pain and cupping would thus cause me (unbearable) pain. And when he saw him feeling pain (at the idea of cupping), he said: I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If there is any effective remedy amongst your remedies, these are (three): Cupping, drinking of honey and cauterisation with the help of fire. Allah's Messenger (may peace be upon him) had said: As for myself I do not like cauterisation. The cupper was called and he cupped him and he was all right.