صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 124

غزوئہ بدر کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عفان , حماد بن سلمہ , ثابت , انس

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاوَرَ حِينَ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ فَتَکَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ تَکَلَّمَ عُمَرُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ إِيَّانَا تُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيضَهَا الْبَحْرَ لَأَخَضْنَاهَا وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَکْبَادَهَا إِلَی بَرْکِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا قَالَ فَنَدَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَانْطَلَقُوا حَتَّی نَزَلُوا بَدْرًا وَوَرَدَتْ عَلَيْهِمْ رَوَايَا قُرَيْشٍ وَفِيهِمْ غُلَامٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ فَأَخَذُوهُ فَکَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ وَأَصْحَابِهِ فَيَقُولُ مَا لِي عِلْمٌ بِأَبِي سُفْيَانَ وَلَکِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فَإِذَا قَالَ ذَلِکَ ضَرَبُوهُ فَقَالَ نَعَمْ أَنَا أُخْبِرُکُمْ هَذَا أَبُو سُفْيَانَ فَإِذَا تَرَکُوهُ فَسَأَلُوهُ فَقَالَ مَا لِي بِأَبِي سُفْيَانَ عِلْمٌ وَلَکِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فِي النَّاسِ فَإِذَا قَالَ هَذَا أَيْضًا ضَرَبُوهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ انْصَرَفَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَضْرِبُوهُ إِذَا صَدَقَکُمْ وَتَتْرُکُوهُ إِذَا کَذَبَکُمْ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ قَالَ وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَی الْأَرْضِ هَاهُنَا هَاهُنَا قَالَ فَمَا مَاطَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ فرمایا جب ابوسفیان کے آنے کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گفتگو کی تو اس سے اعراض کیا پھر عمر نے گفتگو کی تو اس سے اعراض کیا پھر حضرت سعد بن عبادہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ہم سے ہے اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سمندر میں گھوڑے دوڑانے کا حکم دیں تو ہم انہیں ڈال دیں گے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان کے سینے برک الغماد سے ٹکرا دینے کا حکم دیں تو ہم کر گزریں گے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ (رضی اللہ عنہم) کو بلایا اور چلے یہاں تک کہ مقام بدر پر جا کر اترے اور ان پر قریش کے پانی پلانے والے گزرے اور ان میں بنو حجاج کا سیاہ فام غلام بھی تھا صحابہ نے اسے پکڑ لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں پوچھنے لگے تو اس نے کہا مجھے ابوسفیان کے بارے میں معلوم نہیں لیکن ابوجہل، عتبہ، شیبہ، امیہ بن خلف یہ سامنے ہیں جب اس نے یہ کہا تو صحابہ نے اسے مارا تو اس نے کہا ہاں میں تمہیں ابوسفیان کی خبر دیتا ہوں کہ ابوسفیان یہ ہے صحابہ نے اسے چھوڑ دیا پھر پوچھا تو اس نے کہا مجھے ابوسفیان کے بارے میں معلوم نہیں بلکہ ابوجہل، عتبہ، شیبہ اور امیہ بن خلف یہاں لوگوں میں ہیں اس نے جب یہ کہا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے پھر مارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیفیت دیکھی تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے جب یہ سچ کہتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب تم سے جھوٹ کہتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ فلاں(کافر) کی قتل گاہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر اس، اس جگہ اپنا ہاتھ مبارک رکھتے تھے انس کہتے ہیں ان میں سے کوئی بھی (کافر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ رکھنے کی جگہ سے ادھر ادھر متجاوز نہ ہوا۔ (عین اسی جگہ جہنم رسید ہوا)

It has been narrated on the authority of Anas that when (the news of) the advance of Abu Sufyan (at the head of a force) reached him, the Messenger of Allah (may peace be upon him) held consultations with his Companions. The narrator said: Abu Bakr spoke (expressing his own views), but he (the Holy Prophet) did not pay heed to him. Then spoke 'Umar (expressing his views), but he (the Holy Prophet) did not pay heed to him (too). Then Sa'd b. 'Ubada stood up and said: Messenger of Allah, you want us (to speak). By God in Whose control is my life, if you order us to plunge our horses into the sea, we would do so. If you order us to goad our horses to the most distant place like Bark al-Ghimad, we would do so. The narrator said: Now the Messenger of Allah (may peace be upon him) called upon the people (for the encounter). So they set out and encamped at Badr. (Soon) the water-carriers of the Quraish arrived. Among them was a black slave belonging to Banu al-Hajjaj. The Companions of the Messenger of Allah (may peace be upon him) caught him and interrogated him about Abu Sufyan and his companions. He said: I know nothing about Abu Sufyan, but Abu Jahl, Utba, Shaiba and Umayya b. Khalaf are there. When he said this, they beat him. Then he said: All right, I will tell you about Abu Sufyan. They would stop beating him and then ask him (again) about Abu Sufyan. He would again say, I know nothing about Abu Sufyan, but Abu Jahl, 'Utba, Shaiba and Umayya b. Khalaf are there. When he said this, they beat him likewise. The Messenger of Allah (may peace be upon him) was standing in prayer. When he saw this he finished his prayer and said: By Allah in Whose control is my life, you beat him when he is telling you the truth, and you let him go when he tells you a lie. The narrator said: Then the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: This is the place where so and so would be killed. He placed his hand on the earth (saying) here and here; (and) none of them fell away from the place which the Messenger of Allah (may peace be upon him) had indicated by placing his hand on the earth.

یہ حدیث شیئر کریں