صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ سلام کرنے کا بیان ۔ حدیث 1238

قرآن مجید اور اذکار مسنونہ کے ذریعے سے دم کرنے پر اجرت لینے کے جواز کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , یزید بن ہارون , ہشام بن حسان محمد بن سیرین اخیہ معبد بن سیرین ابوسعید خدری

و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَخِيهِ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ نَزَلْنَا مَنْزِلًا فَأَتَتْنَا امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ لُدِغَ فَهَلْ فِيکُمْ مِنْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مِنَّا مَا کُنَّا نَظُنُّهُ يُحْسِنُ رُقْيَةً فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَبَرَأَ فَأَعْطَوْهُ غَنَمًا وَسَقَوْنَا لَبَنًا فَقُلْنَا أَکُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً فَقَالَ مَا رَقَيْتُهُ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ قَالَ فَقُلْتُ لَا تُحَرِّکُوهَا حَتَّی نَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ مَا کَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ مَعَکُمْ

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان محمد بن سیرین اخیہ معبد بن سیرین حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مقام پر ٹھہرے ہمارے پاس ایک عورت آئی اس نے کہا قبیلہ کے سردار کو ڈس لیا گیا ہے کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ جانے کے لئے کھڑا ہوگیا اور ہم اس کے بارے میں یہ گمان بھی نہ کرتے تھے کہ اسے کوئی دم اچھی طرح آتا ہے اس نے اس سردار کو سورت فاتحہ کے ساتھ دم کیا وہ تندرست ہوگیا تو انہوں نے اسے بکریاں دیں اور ہمیں دودھ پلایا ہم نے کہا کیا تجھے واقعتا اچھی طرح دم کرنا آتا تھا اس نے کہا میں نے سورت فاتحہ ہی سے دم کیا ہے حضرت خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ ان بکریوں کو نہ چھیڑو یہاں تک کہ ہم نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کیسے معلوم ہوگیا کہ سورت فاتحہ دم ہے بکریوں کو تقسیم کرو اور ان میں اپنے ساتھ میرا حصہ بھی رکھو۔

Abu Sa'id al-Khudri reported. We landed at a place where a woman came to us and said: A scorpiorn has bitten the chief of the tribe. Is there any incantator amongst you? A person amongst us stood up and went with her. We had no idea that he had been a good incantator but he practised incantation with the help of Sura al-Fatiha and the chief was all right. They gave him a flock of sheep and served us milk. We said (to him): Are you a good incantator? Thereupon he said: I did not do it but by the help of Sura al-Fitiha. He said: Do not drive these goats until we go to Allah's Messenger (may peace be upon him) and find out whether it is permissible to accept (this reward of incantation). So we came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and made a mention of that to him, whereupon he said: How did you come to know that this (Sura al-Fatiha) could be used as an incantation? So distribute them (amongst those who had been present there with him) and allocate a share of mine also.

یہ حدیث شیئر کریں