غزوئہ حنین کے بیان میں
راوی: احمد بن جناب مصیصی , عیسیٰ بن یونس , زکریا , ابواسحاق
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی الْبَرَائِ فَقَالَ أَکُنْتُمْ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ يَا أَبَا عُمَارَةَ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا وَلَّی وَلَکِنَّهُ انْطَلَقَ أَخِفَّائُ مِنْ النَّاسِ وَحُسَّرٌ إِلَی هَذَا الْحَيِّ مِنْ هَوَازِنَ وَهُمْ قَوْمٌ رُمَاةٌ فَرَمَوْهُمْ بِرِشْقٍ مِنْ نَبْلٍ کَأَنَّهَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ فَانْکَشَفُوا فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ يَقُودُ بِهِ بَغْلَتَهُ فَنَزَلَ وَدَعَا وَاسْتَنْصَرَ وَهُوَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ اللَّهُمَّ نَزِّلْ نَصْرَکَ قَالَ الْبَرَائُ کُنَّا وَاللَّهِ إِذَا احْمَرَّ الْبَأْسُ نَتَّقِي بِهِ وَإِنَّ الشُّجَاعَ مِنَّا لَلَّذِي يُحَاذِي بِهِ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
احمد بن جناب مصیصی، عیسیٰ بن یونس، زکریا، حضرت ابواسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت براء کے پاس ایک آدمی نے آ کر کہا اے ابوعمارہ کیا تم غزوہ حنین کے دن بھاگ گئے تھے انہوں نے کہا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہ پھیری بلکہ لوگوں میں سے چند کمزور اور نہتے نوجوان بنو ہوازن کے اس قبیلہ کی طرف بڑھے اور وہ تیر انداز قوم تھی پس انہوں نے تیروں کی اس طرح بوچھاڑ کر دی جیسے ٹڈی دل ہو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم منتشر ہو گئے تو یہ قوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھنے لگی اس وقت ابوسفیان بن حارث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے دعا مانگی اور مدد طلب کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے میں نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں اے اللہ اپنی مدد نازل فرما براء نے کہا ہم جنگ کی شدت میں اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں بچاتے تھے اور ہم میں سے بہادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا۔
It has been narrated (through a different chain of transmitters) by Abu Ishiq that a person said to Bara' (b. 'Azib): Abu Umara, did you flee on the Day of Hunain? He replied: The Messenger of Allah (may peace be upon him) did not retreat. (What actually happened was that some hasty young men who were either inadequately armed or were unarmed met a group of men from Banu Hawazin and Banu Nadir who happened to be (excellent) archers. The latter shot at them a volley of arrows that did not miss. The people turned to the Messenger of Allah (may peace be upon him). Abu Sufyan b. Harith was leading his mule. So he got down, prayed and invoked God's help. He said: I am the Prophet. This is no untruth. I am the son of Abd al-Muttalib. O God, descend Thy help. Bara' continued: When the battle grew fierce, we, by God. would seek protection by his side, and the bravest among us was he who confronted the onslaught and it was the Holy Prophet (may peace be upon him).