علیہ السلام عورتوں کے لئے قضائے حاجت انسانی کے لئے نکلنے کی اجازت کے بیان میں
راوی: عبدالملک بن شعیب بن لیث , ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب عروہ بن زبیر , عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَزْوَاجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُنَّ يَخْرُجْنَ بِاللَّيْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَی الْمَنَاصِعِ وَهُوَ صَعِيدٌ أَفْيَحُ وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْجُبْ نِسَائَکَ فَلَمْ يَکُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي عِشَائً وَکَانَتْ امْرَأَةً طَوِيلَةً فَنَادَاهَا عُمَرُ أَلَا قَدْ عَرَفْنَاکِ يَا سَوْدَةُ حِرْصًا عَلَی أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْحِجَابَ
عبدالملک بن شعیب بن لیث، ابی جدی عقیل بن خالد ابن شہاب عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رات کے وقت قضائے حاجت کے لئے جاتی تھیں اور وہ ایک کھلا میدان تھا اور عمر بن خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کو پردہ کرا دیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہ کرتے تھے پس حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت زمعہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم راتوں میں سے کسی رات میں عشا کے وقت باہر نکلیں اور وہ دراز قد عورت تھیں انہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پکار کر کہا اے سودہ ہم نے آپ کو پہچان لیا ہے پردہ کے بارے میں احکام نازل ہونے کی حرص کرتے ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں پھر اللہ تبارک وتعالی نے پردے کے احکام نازل فرمائے۔
'A'isha reported that the wives of Allah's Messenger (may peace be upon him) used to go out in the cover of night when they went to open fields (in the outskirts of Medina) for easing themselves. 'Umar b Khattab used to say: Allah's Messenger, ask your ladies to observe veil, but Allah's Messenger (may peace be upon him) did not do that. So there went out Sauda, daughter of Zarn'a, the wife of Allah's Messenger (may peace be upon him), during one of the nights when it was dark. She was a tall statured lady. 'Umar called her saying: Sauda, we recognise you. (He did this with the hope that the verses pertaining to veil would be revealed.) 'A'isha said: Allah, the Exalted and Glorious, then revealed the verses pertaining to veil.