اہل کتاب کو ابتداء سلام کرنے کی ممانعت اور ان کے سلام کے جواب کیسے دیا جائے کے بیان میں ۔
راوی: اسحاق بن ابراہیم , یعلی بن عبید اعمش
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا يَعْلَی بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَفَطِنَتْ بِهِمْ عَائِشَةُ فَسَبَّتْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ وَزَادَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا جَائُوکَ حَيَّوْکَ بِمَا لَمْ يُحَيِّکَ بِهِ اللَّهُ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ
اسحاق بن ابراہیم، یعلی بن عبید اعمش، اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں بھی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کی بددعا کو جان لیا جو سلام کے ضمن میں تھی پھر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کو برا بھلا کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ رک جاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ بد زبانی اور بد گوئی کو پسند نہیں کرتا اور مزید اضافہ یہ ہے کہ اللہ عزوجل نے یہ آیت اس کے بعد نازل کی (وَإِذَا جَائُوکَ) اور جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام نہیں کیا۔
This hadith has been reported on the authority of A'znash with a slight variation of wording. 'A'isha understood their meaning and cursed them and Allah's Messenger (may peace be upon him) said: 'A'isha. (do not do that) for Allah does not like the use of harsh words, and it was at this stage that this verse of Allah, the Exalted and Glorious was revealed: "And when they come to thee, they greet thee with a greeting with which Allah greets thee not" (Iviii. 8) to the end of the verse.