پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کر لے جانے کے استحباب اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء علیہ السلام کے نام پر نام رکھنے کے استحباب کے بیان میں ۔
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , یزید بن ہارون , ابن عون ابن سیرین انس بن مالک , انس بن مالک
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَکِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هُوَ أَسْکَنُ مِمَّا کَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَائَ فَتَعَشَّی ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارُوا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَعْرَسْتُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِکْ لَهُمَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ احْمِلْهُ حَتَّی تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَی بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَعَثَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَعَهُ شَيْئٌ قَالُوا نَعَمْ تَمَرَاتٌ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَهَا مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ ثُمَّ حَنَّکَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ابن عون ابن سیرین ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیٹا بیمار تھا ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہیں باہر تشریف لے گئے تو بچہ فوت ہوگیا جب ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس آئے تو پوچھا میرے بیٹے کیا کیا حال ہے ام سلیم نے کہا وہ پہلے سے افاقہ میں ہے پھر انہیں شام کا کھانا پیش کیا ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھانا کھایا پھر اپنی بیوی سے صحبت کی جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا بچے کو دفن کر دو جب صبح ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو اس کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے رات کو صحبت بھی کی تو انہوں نے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ان دونوں کے لئے برکت عطا فرمایا چنانچہ ام سلیم کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے کہا کہ اسے اٹھا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤ انس اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور ام سلیم نے کچھ کھجوریں بھی ساتھ بھیج دیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کے لے کو فرمایا کیا اس کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے صحابہ نے عرض کیا جی ہاں کھجوریں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لے کر چبایا پھر اس کے تالو سے لگایا اور ان کھجوروں کو بچہ کے منہ میں ڈال دیا۔
Anas b. Malik reported that the son of Abu Talha had been ailing. Abu Talha set out (on a journey) and his son breathed his last (in his absence). When Abu Talha came back, he said (to his wife): What about my child? Umm Sulaim (the wife of Abu Talha) said: He is now in a more comfortable state than before. She served him the evening meal and he took it. He then came to her (and had sexual intercourse with her) and when it was all over she said: Make arrangements for the burial of the child. When it was morning. Abu Talha came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and informed him, whereupon he said: Did you spend the night with her. He said: Yes. He (the Holy Prophet) then said: O Allah, bless both of them (and as a result of blessing) she gave birth to a child. Abu Talha said to me (Anas b. Malik) to take the child, (so I took him) and came to Allah's Messenger (may peace be upon him). She (Umm Sulaim) also had sent some dates (along with the child). Allah's Apostle (may peace be upon him) took him (the child) (in his lap) and said: Is there anything with you (for Tahnik). They (the Companions) said: Yes. Allah's Apostle (may peace be upon him) took hold of them (dates and chewed them). He then put them (the chewed dates) in the mouth of the child and then rubbed his palate and gave him the name of 'Abdullah.